الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 595
فوائد ومسائل: (۱)ایک دوسرے کو تحفے تحائف دینا مستحب امر ہے اور اگر کوئی ہدیہ دے تو اسے بلاوجہ رد کرنا ناجائز ہے، تاہم کسی معقول وجہ سے ہدیہ قبول کرنے سے انکار کیا جاسکتا ہے اور ساتھ ہی وجہ بھی بتا دینی چاہیے۔ جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے۔ (۲) ہدیے اور تحفے کا مطلب اس شخص کو خوش کرنا ہوتا ہے جسے ہدیہ دیا جاتا ہے۔ اس لیے ہدیہ دے کر احسان جتلانا یا پھر اس بنیاد پر جھگڑا کرنا کہ میں نے اتنا دیا تھا تم نے کم کیوں دیا، یہ ناجائز ہے۔ جہاں اس بات کا اندیشہ ہو وہاں ہدیہ لینے اور دینے سے انکار جائز ہے۔ (۳) ہدیے کا بدلہ دینا بھی مستحب ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرماتے اور بدلہ بھی دیتے تھے۔ا س سے معلوم ہوا کہ اس نیت سے ہدیہ دینا بھی جائز ہے کہ بدلے میں مجھے ہدیہ ملے گا۔ (۴) باہم محبت و الفت سے رہنا اللہ تعالیٰ کو پسند ہے، اس لیے اس محبت کو بڑھانا مستحب امر ہے لیکن مسلمان الفت و محبت کا تعلق صرف مسلمان ہی سے رکھتا ہے، تاہم کافروں کو بھی مصلحت یا شرعی مقاصد کی خاطر ہدیہ دیا جاسکتا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 595