حدثنا عبد الرحمن بن شيبة قال: اخبرني يونس بن يحيى بن نباتة، عن عبيد الله بن موهب، عن شهر بن حوشب قال: خرجنا مع ابن عمر، فقال له سالم: الصلاة يا ابا عبد الرحمن.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شَيْبَةَ قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَحْيَى بْنِ نُبَاتَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ مَوْهَبٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ ابْنِ عُمَرَ، فَقَال لَهُ سَالِمٌ: الصَّلاَةَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ.
شہر بن حوشب سے مروی ہے، ہم سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ جا رہے تھے تو ان سے (ان کے بیٹے) سالم نے کہا: ابوعبدالرحمٰن! نماز کا وقت ہو گیا۔
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 45
فوائد ومسائل: یہ روایت شہر بن حوشب کی وجہ سے ضعیف ہے۔ اس لیے اس سے ترجمۃ الباب ثابت نہیں ہوتا، تاہم مسئلے کی نوعیت یہی ہے کہ بیٹا باپ کو کنیت کے ساتھ بلا سکتا ہے جیسا کہ آئندہ اثر سے ظاہر ہوتا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 45