حدثنا ابو معمر، قال: حدثنا عبد الوارث، عن يزيد قال: قالت معاذة: سمعت هشام بن عامر الانصاري، ابن عم انس بن مالك، وكان قتل ابوه يوم احد، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يحل لمسلم ان يصارم مسلما فوق ثلاث، فإنهما ناكبان عن الحق ما داما على صرامهما، وإن اولهما فيئا يكون كفارة عنه سبقه بالفيء، وإن ماتا على صرامهما لم يدخلا الجنة جميعا ابدا، وإن سلم عليه فابى ان يقبل تسليمه وسلامه، رد عليه الملك، ورد على الآخر الشيطان.“حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ قَالَ: قَالَتْ مُعَاذَةَ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ عَامِرٍ الأَنْصَارِيَّ، ابْنَ عَمِّ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، وَكَانَ قُتِلَ أَبُوهُ يَوْمَ أُحُدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”لاَ يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يُصَارِمَ مُسْلِمًا فَوْقَ ثَلاَثٍ، فَإِنَّهُمَا نَاكِبَانِ عَنِ الْحَقِّ مَا دَامَا عَلَى صِرَامِهِمَا، وَإِنَّ أَوَّلَهُمَا فَيْئًا يَكُونُ كَفَّارَةً عَنْهُ سَبْقُهُ بِالْفَيْءِ، وَإِنْ مَاتَا عَلَى صِرَامِهِمَا لَمْ يَدْخُلاَ الْجَنَّةَ جَمِيعًا أَبَدًا، وَإِنْ سَلَّمَ عَلَيْهِ فَأَبَى أَنْ يَقْبَلَ تَسْلِيمَهُ وَسَلاَمَهُ، رَدَّ عَلَيْهِ الْمَلَكُ، وَرَدَّ عَلَى الْآخَرِ الشَّيْطَانُ.“
حضرت ہشام بن عامر انصاری، جن کے والد احد میں شہید ہو گئے تھے، سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی مسلمان سے تین دن سے زیادہ قطع کلامی کرے۔ جب تک وہ دونوں قطع کلامی رکھتے ہیں دونوں ہی حق سے ہٹے ہوتے ہیں۔ جو ان میں سے حق کی طرف لوٹے، یعنی تعلق جوڑے تو اس کی یہ سبقت اس کی سابقہ قطع تعلقی کا کفارہ بن جائے گی۔ اگر وہ دونوں قطع تعلقی کی حالت میں مر گئے تو دونوں ہی کبھی جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔ اگر ان میں سے ایک دوسرے کو سلام کہے اور وہ اس کا تحیہ و سلام قبول کرنے سے انکار کر دے تو اس (سلام کرنے والے) کو فرشتہ جواب دیتا ہے اور دوسرے کو شیطان جواب دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 16257 و الطبراني فى الكبير: 175/22 و البيهقي فى شعب الإيمان: 6620 - انظر الصحيحة: 1246»