حدثنا احمد بن يعقوب قال: حدثني يزيد بن المقدام بن شريح، عن ابيه، عن جده قال: اخبرتني عائشة، ان ابا بكر لعن بعض رقيقه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ”يا ابا بكر، اللعانين والصديقين؟ كلا ورب الكعبة“، مرتين او ثلاثا، فاعتق ابو بكر يومئذ بعض رقيقه، ثم جاء النبي صلى الله عليه وسلم فقال: لا اعود.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ لَعَنَ بَعْضَ رَقِيقِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”يَا أَبَا بَكْرٍ، اللَّعَّانِينَ وَالصِّدِّيقِينَ؟ كَلاَّ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ“، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا، فَأَعْتَقَ أَبُو بَكْرٍ يَوْمَئِذٍ بَعْضَ رَقِيقِهِ، ثُمَّ جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: لا أَعُودُ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے کسی غلام پر لعنت کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابو بکر! کیا صدیق بھی لعنت کرتا ہے؟ ہرگز نہیں رب کعبہ کی قسم۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات دو یا تین بار دہرائی۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس دن اپنے کئی غلام آزاد کر دیے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: دوبارہ میں کبھی لعنت نہیں کروں گا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: الترغيب: 286/3 - أخرجه البيهقي فى شعب الإيمان: 5154»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 319
فوائد ومسائل: (۱)اس سے معلوم ہوا کہ اپنے قریبی دوستوں کو اللہ کی ناراضی والا کام کرنے پر فوراً ٹوکنا چاہیے، خصوصاً جب وہ کام ان کے منصب کے منافي ہو۔ (۲) غلطی اور گناہ ہو جائے تو اس سے فوراً توبہ کرلینی چاہیے۔ اس سے اللہ تعالیٰ خوش ہوتا ہے اور وہ گناہ معاف کر دیتا ہے۔ اسی طرح صدقہ و خیرات بھی قبولیت توبہ میں معاون ہوسکتا ہے۔ (۳) باب سے تعلق اس طرح ہے کہ ممکن ہے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسی غلام کو آزاد کیا ہو اور زیادہ امکان یہی ہے۔ اس لیے جس غلام پر آدمی لعنت کرے تو اس کو کفارے کے طور پر آزاد کرنا مستحسن امر ہے۔ (۴) اگر کوئی شخص سواری وغیرہ پر لعنت کرتا ہے تو اسے یہ حق نہیں ہے کہ پھر اس پر سوار ہو۔ ایک شخص نے دوران سفر اپنی اونٹنی پر لعنت کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((خُذُوْا مَا عَلَیْهَا ودَعُوْهَا فَإنَّهَا مَلْعُوْنَةٌ))”اس کا سامان اتار دو اور اسے چھوڑ دو کیونکہ یہ ملعون ہے۔“(صحیح مسلم، البر والصلة، حدیث:۲۵۹۵)
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 319