حدثنا حجاج بن منهال، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن علي بن زيد، عن سعيد بن المسيب، وحماد، عن حبيب، وحميد، عن الحسن ان رجلا امر غلاما له ان يسنو على بعير له، فنام الغلام، فجاء بشعلة من نار فالقاها في وجهه، فتردى الغلام في بئر، فلما اصبح اتى عمر بن الخطاب رضي الله عنه، فراى الذي في وجهه، فاعتقه.حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، وَحَمَّادٍ، عَنْ حَبِيبٍ، وَحُمَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ رَجُلاً أَمَرَ غُلاَمًا لَهُ أَنْ يَسْنُوَ عَلَى بَعِيرٍ لَهُ، فَنَامَ الْغُلاَمُ، فَجَاءَ بِشُعْلَةٍ مِنْ نَارٍ فَأَلْقَاهَا فِي وَجْهِهِ، فَتَرَدَّى الْغُلاَمُ فِي بِئْرٍ، فَلَمَّا أَصْبَحَ أَتَى عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَرَأَى الَّذِي فِي وَجْهِهِ، فَأَعْتَقَهُ.
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اپنے غلام کو اپنے اونٹ پر پانی لانے کا حکم دیا لیکن غلام سو گیا (اور پانی نہ لایا) تو اس نے آگ کا ایک شعلہ لا کر اس کے چہرے پر ڈال دیا۔ غلام (گھبرا کر بھاگا تو) ایک کنویں میں گر گیا۔ جب صبح ہوئی تو وہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا (اور صورتِ حال بتائی) تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جب اس کا چہرہ دیکھا تو اسے آزاد کر دیا۔