اخبرنا شعيب بن ابي حمزة، قال: حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”اختتن إبراهيم صلى الله عليه وسلم بعد ثمانين سنة، واختتن بالقدوم“، قال ابو عبد الله: يعني موضعا.أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”اخْتَتَنَ إِبْرَاهِيمُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ثَمَانِينَ سَنَةً، وَاخْتَتَنَ بِالْقَدُومِ“، قَالَ أَبُو عَبْدِ اللهِ: يَعْنِي مَوْضِعًا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اسّی سال بعد ختنہ کیا۔ یہ ختنہ مقام قدوم پر انہوں نے خود کیا۔“ امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا: قدوم (سے بسولا نہیں) جگہ مراد ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الاستئذان: 6298 و مسلم: 2370»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1244
فوائد ومسائل: (۱)ختنہ کرانا فطری امور میں سے ہے۔ اور یہ امور حکم کا درجہ رکھتے ہیں اس لیے ختنہ کرنا فرض ہے اور نہ کرنے والا مجرم اور گناہ کا مرتکب ہوگا۔ (۲) ختنہ کرنے کی عمر متعین نہیں، تاہم بلوغت سے پہلے کرنا ضروری ہے، البتہ اگر کوئی بڑی عمر میں مسلمان ہوتا ہے تو اس کے لیے اسی عمر میں ختنہ ضروری ہوگا۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1244