حدثنا خلف بن موسى بن خلف، قال: حدثنا ابي، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن بن عوف، عن ابن طخفة الغفاري، ان اباه اخبره، انه كان من اصحاب الصفة، قال: بينا انا نائم في المسجد من آخر الليل، اتاني آت وانا نائم على بطني، فحركني برجله فقال: ”قم، هذه ضجعة يبغضها الله“، فرفعت راسي، فإذا النبي صلى الله عليه وسلم قائم على راسي.حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ مُوسَى بْنِ خَلَفٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنِ ابْنِ طِخْفَةَ الْغِفَارِيِّ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ كَانَ مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ فِي الْمَسْجِدِ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ، أَتَانِي آتٍ وَأَنَا نَائِمٌ عَلَى بَطْنِي، فَحَرَّكَنِي بِرِجْلِهِ فَقَالَ: ”قُمْ، هَذِهِ ضَجْعَةٌ يُبْغِضُهَا اللَّهُ“، فَرَفَعْتُ رَأْسِي، فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ عَلَى رَأْسِي.
سیدنا طخفہ بن قیس غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اور وہ اصحابِ صفہ میں سے تھے، وہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ میں رات کے آخری پہر مسجد میں سویا ہوا تھا۔ میرے پاس کوئی آنے والا آیا جبکہ میں پیٹ کے بل الٹا سویا ہوا تھا، اس نے مجھے اپنے پاؤں سے ہلایا اور فرمایا: ”اٹهو، اس طرح سونے کو الله تعالیٰ ناپسند کرتا ہے۔“ چنانچہ میں نے سر اٹھایا تو دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے سر پر کھڑے ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب فى الرجل ينبطح على بطنه: 5040 ابن ماجه: 3723»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1187
فوائد ومسائل: (۱)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ الٹا سونا منع ہے اور ایسی حالت اللہ تعالیٰ کو نہایت مبغوض ہے اور بعض روایات میں ہے کہ اہل جہنم کے لیٹنے کا یہ انداز ہے۔ (سنن ابن ماجة، الادب، حدیث:۳۷۲۴) (۲) محبت کرنا اور بغض رکھنا اللہ تعالیٰ کی صفات ہیں۔ ان کی تاویل کی ضرورت نہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کے لیے اسی طرح ہیں جس طرح اس کی شان کے لائق ہیں۔ (۳) استاد یا والد اپنے شاگرد یا اولاد پر سختی کرسکتے ہیں تاکہ بچے خلاف سنت سے اجتناب کریں، نیز استاد کو چاہیے کہ وہ رات کے وقت اپنے شاگردوں کی خبر گیری رکھے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1187