حدثنا مسدد، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا إسماعيل بن ابي خالد قال: حدثني قيس، عن ابيه، انه جاء ورسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب، فقام في الشمس، فامره فتحول إلى الظل.حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي قَيْسٌ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ جَاءَ وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَامَ فِي الشَّمْسِ، فَأَمَرَهُ فَتَحَوَّلَ إِلَى الظِّلِّ.
سیدنا حصین بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ وہ دھوپ میں کھڑے ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ سائے میں ہو جاؤ تو وہ سائے میں ہو گئے۔
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1174
فوائد ومسائل: سائے کے ہوتے ہوئے دھوپ میں بیٹھنا درست نہیں، خصوصاً جب دھوپ نقصان دہ ہو۔ یا پھر وہ صحابی سائے اور دھوپ میں ہوں گے اور اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے۔ (ابي داود:۴۸۲۱)اس لیے آپ نے سائے میں بیٹھنے کا حکم دیا۔ کیونکہ ایسی بیٹھک جس میں کچھ سایہ اور کچھ دھوپ ہو شیطان کی بیٹھک ہے۔ (مسند احمد:۳؍ ۴۱۳۔ والصحیحة للألباني، ح:۸۳۸)حرف سے مراد ایسی جگہ ہے جہاں فوراً دھوپ آجائے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1174