حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال: حدثنا إبراهيم بن سعد، عن صالح بن كيسان، عن ابن شهاب، عن ثعلبة بن ابي مالك القرظي، انه ركب إلى عبد الله بن سويد - اخي بني حارثة بن الحارث - يساله عن العورات الثلاث، وكان يعمل بهن، فقال: ما تريد؟ فقلت: اريد ان اعمل بهن، فقال: إذا وضعت ثيابي من الظهيرة لم يدخل علي احد من اهلي بلغ الحلم إلا بإذني، إلا ان ادعوه، فذلك إذنه. ولا إذا طلع الفجر وتحرك الناس حتى تصلى الصلاة. ولا إذا صليت العشاء ووضعت ثيابي حتى انام.حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ الْقُرَظِيِّ، أَنَّهُ رَكِبَ إِلَى عَبْدِ اللهِ بْنِ سُوَيْدٍ - أَخِي بَنِي حَارِثَةَ بْنِ الْحَارِثِ - يَسْأَلُهُ عَنِ الْعَوْرَاتِ الثَّلاَثِ، وَكَانَ يَعْمَلُ بِهِنَّ، فَقَالَ: مَا تُرِيدُ؟ فَقُلْتُ: أُرِيدُ أَنْ أَعْمَلَ بِهِنَّ، فَقَالَ: إِذَا وَضَعْتُ ثِيَابِي مِنَ الظَّهِيرَةِ لَمْ يَدْخُلْ عَلَيَّ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِي بَلَغَ الْحُلُمَ إِلاَّ بِإِذْنِي، إِلاَّ أَنْ أَدْعُوَهُ، فَذَلِكَ إِذْنُهُ. وَلاَ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ وَتَحَرَّكَ النَّاسُ حَتَّى تُصَلَّى الصَّلاَةُ. وَلاَ إِذَا صَلَّيْتُ الْعِشَاءَ وَوَضَعْتُ ثِيَابِي حَتَّى أَنَامَ.
حضرت ثعلبہ بن ابومالک قرظی سے روایت ہے کہ وہ سوار ہو کر بنوحارثہ کے بھائی عبداللہ بن سوید کے پاس ان سے العورات ثلاث کے بارے میں پوچھنے کے لیے گئے اور حضرت عبداللہ ان پر عمل کرتے تھے۔ انہوں نے پوچھا: آپ کیا چاہتے ہیں؟ میں نے کہا: میں ان پر عمل کرنا چاہتا ہوں، حضرت عبداللہ نے فرمایا: جب میں ظہر کے وقت اپنے کپڑے اتارتا ہوں تو میرے گھر والوں میں سے کوئی بالغ فرد میری اجازت کے بغیر میرے پاس نہیں آتا، مگر یہ کہ میں اسے خود بلاؤں، تو یہ اسے اجازت ہوتی ہے۔ اور نہ ہی اس وقت جب فجر طلوع ہو جائے، اور لوگوں کی نقل و حرکت شروع ہو جائے، یہاں تک کہ نماز ادا ہو جائے، اور نہ ہی اس وقت جب میں عشاء کی نماز پڑھ لوں، اور اپنے کپڑے اتار لوں، یہاں تک کہ میں سو جاؤں۔