اخبرنا جرير، عن ابي حيان، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بلحم وعنده نفر من اصحابه فناولوه الذراع وكان احب الشاة إليه فنهش نهشة، فذكر مثل حديث عمارة وقال في الحديث في ذكر عيسى ولم يذكر ذنبا وقال: ما بين المصراعين كما بين بصرى ومكة او مكة وهجر.أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَحْمٍ وَعِنْدَهُ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَنَاوَلُوهُ الذِّرَاعَ وَكَانَ أَحَبَّ الشَّاةِ إِلَيْهِ فَنَهَشَ نَهْشَةً، فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ عُمَارَةَ وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ فِي ذِكْرِ عِيسَى وَلَمْ يَذْكُرْ ذَنْبًا وَقَالَ: مَا بَيْنَ الْمِصْرَاعَيْنِ كَمَا بَيْنَ بُصْرَى وَمَكَّةَ أَوْ مَكَّةَ وَهَجَرَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گوشت پیش کیا گیا جبکہ آپ کے کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی آپ کی خدمت میں حاضر تھے، انہوں نے دستی کا گوشت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا، آپ کو بکری کا اس حصے کا گوشت بہت زیادہ پسند تھا، پس آپ نے دانتوں کے ساتھ توڑ کر تناول فرمایا: پس انہوں نے حدیث عمارہ کے مثل ذکر کیا، اور روایت میں عیسیٰ علیہ السلام کے ذکر میں کسی لغزش کا ذکر نہیں کیا، اور یہ بیان کیا: ”اس کی دو چوکھٹوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا بصری اور مکہ کے درمیان یا مکہ اور ہجر کے درمیان۔“
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 947 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 947
فوائد: (1) معلوم ہوا روز قیامت ساری انسانیت حساب و کتاب سے خوفزدہ ہو گی۔ (2).... رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے اللہ تعالیٰ حساب و کتاب کا آغاز فرمائیں گے۔ (3).... آپ علیہ السلام اولادِ آدم کے سید (سردار) ہیں۔ (4).... اللہ تعالیٰ آپ کو شفاعت کبریٰ سے نوازیں گے۔ (5).... آپ کو دستی کا گوشت مرغوب تھا۔ (6).... امت محمدیہ علی صاحبہا الصلاۃ والسلام کے بعض لوگ بغیر حساب و کتاب جنت کے حقدار ٹھہریں گے۔ (7).... جنت کے دروازوں میں سے ایک کا نام ”ایمن“ ہے۔ (8).... روز محشر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے لیے اللہ سے فریاد کریں گے۔