اخبرنا ابو عامر العقدي، نا هشام وهو ابن سعد، عن عثمان بن هانئ، عن عروة بن الزبير، عن عائشة قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم فعرفت انه قد حفزه شيء فلم يكلم احدا فتوضا وخرج فسمعت من الحجرات يقول:" إن الله يقول: يا ايها الناس مروا بالمعروف وانهوا عن المنكر قبل ان تدعوا الله فلا يجيبكم وتسالونه فلا يعطيكم وتستنصرونه فلا ينصركم".أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، نا هِشَامٌ وَهُوَ ابْنُ سَعْدٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ قَدْ حَفَزَهُ شَيْءٌ فَلَمْ يُكَلِّمْ أَحَدًا فَتَوَضَّأَ وَخَرَجَ فَسَمِعْتُ مِنَ الْحُجُرَاتِ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ مُرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَوْا عَنِ الْمُنْكِرِ قَبْلَ أَنْ تَدْعُوا اللَّهَ فَلَا يُجُيبُكُمْ وَتَسْأَلُونَهُ فَلَا يُعْطِيكُمْ وَتَسْتَنْصِرُونَهُ فَلَا يَنْصُرُكُمْ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے، تو میں نے پہچان لیا کہ کسی چیز نے آپ کو جلدی کرنے پر آمادہ کیا ہے، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے کلام نہ کیا، بس وضو کیا اور باہر تشریف لے گئے، میں نے حجروں میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اللہ فرماتا ہے: لوگو! نیکی کا حکم دو اور برائی سے منع کرو، اس سے پہلے کہ تم اللہ سے دعائیں کرو وہ قبول نہ فرمائے، تم اس سے سوال کرو اور وہ تمہیں عطا نہ کرے اور تم اس سے مدد طلب کرو اور وہ تمہاری مدد نہ کرے۔“
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجه، كتاب الفتن، باب الامر بالمعروف والنهي عن المنكر، رقم: 4004. قال الشيخ الالباني: حسن. مسند احمد: 159/6.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 873 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 873
فوائد: مذکورہ حدیث میں نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کی ترغیب کے ساتھ ساتھ اس فریضہ کی عدم ادائیگی کے نقصانات کا بھی ذکر ہے۔ اور اللہ ذوالجلال نے امت محمدیہ کو بہترین امت کہا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے روکتے ہیں، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ﴾(آلِ عمران: 110) .... ”تم بہترین امت ہو جنہیں لوگوں کی (ہدایت) کے لیے نکالا گیا ہے تم نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے روکتے ہو۔“ اللہ ذوالجلال نے مومن مردوں اور مو منه عورتوں کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ﴾(التوبة:71).... ”مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے دوست ہیں، نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے روکتے ہیں۔“ ایک حدیث میں ہے سیّدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص تم میں سے کسی برائی کو دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے بدل (روک) دے، اگر (ہاتھ سے روکنے کی) طاقت نہیں ہے تو زبان سے (اس کی برائی کو واضح کرے) اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو دل سے (اسے برا جانے) اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔“(مسلم، کتاب الایمان، رقم: 49)