اخبرنا محمد بن بشر العبدي، نا هانئ بن عثمان، عن امه حميضة بنت ياسر , عن جدتها يسيرة، وكانت من المهاجرات قالت: قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((عليكن بالتسبيح والتهليل والتقديس، واعقدن بالانامل، فإنهن مسؤولات مستنطقات، فلا تغفلن فتنسين الرحمة)).أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ، نا هَانِئُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ أُمِّهِ حُمَيْضَةَ بِنْتِ يَاسِرٍ , عَنْ جَدَّتِهَا يَسِيرَةَ، وَكَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ قَالَتْ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((عَلَيْكُنَّ بِالتَّسْبِيحِ وَالتَّهْلِيلِ وَالتَّقْدِيسِ، وَاعْقِدْنَ بِالْأَنَامِلِ، فَإِنَّهُنَّ مَسْؤُولَاتٌ مُسْتَنْطَقَاتٌ، فَلَا تَغْفُلْنَ فَتَنْسَيْنَ الرَّحْمَةَ)).
سیدہ یسیرہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا: ”تم تسبیح و تہلیل اور تقدیس کیا کرو، اور انگلیوں کے پوروں پر شمار کیا کرو، کیونکہ ان سے پوچھا جائے گا اور انہیں بلوایا جائے گا، پس غفلت کا شکار نہ ہونا، ورنہ تم رحمت سے بھلا دی جاؤ گی۔“
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الصلاة، باب التسبيح بالحصي، رقم: 1501. سنن ترمذي، ابواب ادعوات، باب فى فضل التسبيح والتهليل الخ، رقم: 3583. قال الشيخ الالباني: حسن. مسند احمد: 370/6.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 836 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 836
فوائد: سیّدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ((رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی الله علیه وسلم یَعْقِدُ التَّسْبِیْحَ بِیَمِیْنِهٖ۔))(سنن ابي داود، کتاب الوتر، رقم: 1502)”میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنے دائیں ہاتھ کے ساتھ تسبیح کرتے تھے۔“