اخبرنا يحيى بن ازهر، عن ابي بكر بن عياش، عن عاصم، عن ابي صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((والذي نفسي بيده لا تدخلوا الجنة حتى تؤمنوا ولا تؤمنوا حتى تحابوا إن شئتم ادلكم على ما إن فعلتموه تحاببتم))، قالوا: نعم يا رسول الله، قال: ((افشوا السلام بينكم)).أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَزْهَرَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا إِنْ شِئْتُمْ أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا إِنْ فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ))، قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: ((أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ)).
اسی سند سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں میں سب سے زیادہ کامل ایمان والا وہ شخص ہے جس کا اخلاق ان میں سے سب سے زیادہ اچھا ہے۔“
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 799
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا جنت میں جانے کے لیے ایمان ضروری ہے۔ بے ایمان، مشرک و کافر جنت میں نہیں جا سکیں گے۔ ایمان کا تقاضا ہے کہ مؤمن و مسلمان آپس میں محبت و پیار پیدا کریں۔ سلام کرنا باہمی محبت و پیار میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔