اخبرنا النضر، نا بشر بن عمير بن كثير الاسيدي، عن عبد الله بن شقيق، قال: احسبه، عن ابي هريرة، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحرير اشد النهي، فقال رجل لعبد الله بن شقيق: إن هذا عليك حرير، قال: فقال: سبحان الله ليس هذا حرير، فقال: إن سداه حرير، قال: فقال: عبد الله بن شقيق: ما شعرت.أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا بِشْرُ بْنُ عُمَيْرِ بْنِ كَثِيرٍ الْأَسِيدِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: أَحْسَبُهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَرِيرِ أَشَدَّ النَّهْيِ، فَقَالَ رَجُلٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ: إِنَّ هَذَا عَلَيْكَ حَرِيرٌ، قَالَ: فَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ لَيْسَ هَذَا حَرِيرٌ، فَقَالَ: إِنَّ سَدَاهُ حَرِيرٌ، قَالَ: فَقَالَ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَقِيقٍ: مَا شَعَرْتُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم (پہننے) سے سختی کے ساتھ منع فرمایا ہے، ایک آدمی نے عبداللہ بن شقیق سے کہا: یہ آپ نے بھی تو ریشم پہن رکھا ہے، انہوں نے فرمایا: سبحان اللہ! یہ ریشم نہیں، اس نے کہا: اس کا تانا ریشم کا ہے، عبداللہ بن شقیق نے کہا: مجھے پتہ نہیں چلا۔
تخریج الحدیث: «لم اجدة لكن اسنادة صحيح.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 698 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 698
فوائد: ایک دوسری حدیث میں ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بلا شبہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ میں ریشم اور بائیں ہاتھ میں سونا پکڑ کر کہا ”یہ دونوں اشیاء میری امت کے مردوں پر حرام ہیں۔“(صحیح ابوداود، رقم: 2422) لیکن کپڑے میں تھوڑا بہت ریشم ہو تو جائز ہے، وہ کڑھائی کی صورت میں ہویا ریشمی کپڑے کے ٹکڑے کی صورت میں لیکن چار انگلیوں سے زیادہ نہ ہو۔ جیسا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: وہ باریک اور موٹے ریشم (کا کپڑا پہننے) سے منع کرتے تھے، مگر جو اتنا سا ہو پھر (سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے) ایک انگلی سے اشارہ کیا۔ پھر دوسری سے، پھر تیسری سے، پھر چوتھی سے اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اس سے منع فرمایا کرتے تھے۔ (سنن ابن ماجة، رقم: 3593) جمہور کا یہ موقف ہے کہ ریشم اگر چار انگلیوں سے زیادہ نہ ہو تو جائز ہے۔ (تحفة الاحوذی: 5؍ 384)