اخبرنا ابو عامر العقدي، نا فليح، عن ايوب بن عبد الرحمن بن صعصعة الانصاري، عن يعقوب بن ابي يعقوب، عن ام المنذر بنت قيس قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما وعلي معه، وعلي ناقه من مرض، ولنا دوالي معلقة، فقام رسول الله وعلي ياكل منها، فطفق رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول لعلي: ((مه، إنك ناقه))، حتى كف علي، قالت: فصنعت شعيرا وسلقا، ثم جئت به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((يا علي من هذا فاصب، فإنه انفع لك)).أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، نا فُلَيْحٌ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صَعْصَعَةَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ أُمِّ الْمُنْذِرِ بِنْتِ قَيْسٍ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا وَعَلِيٌّ مَعَهُ، وَعَلِيٌّ نَاقِهٌ مِنْ مَرَضٍ، وَلَنَا دَوَالِي مُعَلَّقَةٌ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ وَعَلِيٌّ يَأْكُلُ مِنْهَا، فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِعَلِيٍّ: ((مَهْ، إِنَّكَ نَاقِهٌ))، حَتَّى كَفَّ عَلِيٌّ، قَالَتْ: فَصَنَعْتُ شَعِيرًا وَسِلْقًا، ثُمَّ جِئْتُ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((يَا عَلِيُّ مِنْ هَذَا فَأَصِبْ، فَإِنَّهُ أَنْفَعُ لَكَ)).
سیدہ ام منذر بنت قیس رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ساتھ تھے اور وہ مرض سے صحت یاب ہوئے تھے جس وجہ سے کمزور تھے، ہمارے ہاں نیم پختہ کھجوروں کے خوشے لٹک رہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور علی رضی اللہ عنہ ان میں سے کھانے لگے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے فرمانے لگے: ”ٹھہرو، تم (بیماری سے صحت یاب ہوئے اور) کمزور ہو۔“ حتیٰ کہ علی رضی اللہ عنہ رک گئے، انہوں (ام منذر رضی اللہ عنہا) سے فرمایا: میں نے جَو اور چقندر پکائے، پھر میں اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے آئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”علی! اس میں سے لو (کھاؤ) کیونکہ وہ تمہارے لیے زیادہ مفید ہے۔“
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الطب، باب فى الحمية، رقم: 3856. سنن ترمذي، ابواب الطب، باب ماجاء فى الحمية، رقم: 2037. قال الشيخ الالباني: حسن. سنن ابن ماجه، رقم: 3442. مسند احمد: 363/6.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 677 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 677
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا بیمار آدمی کو یا جس کی نئی نئی بیماری ختم ہوئی ہے، ابھی کمزور ہے تو کھانے پینے میں احتیاط سے کام لینا چاہیے اور جس سے ڈاکٹر، حکیم منع کردے تو مریض کوان چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اور معلوم ہوا کہ بیماری یا اس کے ختم ہونے کے بعد نرم غذا کھانی چاہیے۔