اخبرنا المصعب بن المقدم، نا زائدة، عن الاعمش، عن مسلم البطین، عن سعید بن جبیر، عن ابن عباس، ان رجلا جاء الی النبی صلی اللٰه علیه وسلم فقال: ان امی ماتت وعلیها صوم شهر، افاقضی عنها؟ قال: ارأیت لو کان علٰی امك دین اکنت قاضیه؟ فقال: نعم، قال: فدین اللٰه احق ان یقضٰی عنها۔ قال سلیمان: فقال: الحکم، وسلمة بن کهیل ونحن جلوس جمیعا حین حدث مسلم بهذا الحدیث، فقالا: سمعنا مجاهدا یذکر ذٰلك عن ابن عباس.اَخْبَرَنَا الْمُصْعَبُ بْنُ الْمَقْدَمِ، نَا زَائِدَةُ، عَنِ الْاَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمِ الْبَطِّیْنِ، عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، اَنَّ رَجُلًا جَاءَ اِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: اِنَّ اُمِّیْ مَاتَتْ وَعَلَیْهَا صَوْمُ شَهْرٍ، اَفَاَقْضِیْ عَنْهَا؟ قَالَ: اَرَأَیْتَ لَوْ کَانَ عَلٰی اُمِّكَ دَیْنٌ اَکُنْتَ قَاضِیْهِ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَدَیْنُ اللّٰهِ اَحَقُّ اَنْ یُّقْضٰی عَنْهَا۔ قَالَ سُلَیْمَانُ: فَقَالَ: اَلْحَکَمُ، وَسَلَمَةُ بْنُ کُهَیْلِ وَنَحْنُ جُلُوْسٌ جَمِیْعًا حِیْنَ حَدَّثَ مُسْلِمٌ بِهَذَا الْحَدِیْثِ، فَقَالَا: سَمِعْنَا مُجَاهِدًا یَذْکُرُ ذٰلِكَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا: میری والدہ فوت ہو گئی ہیں، جبکہ ایک ماہ کے روزے ان کے ذمے ہیں، کیا میں ان کی طرف سے ادا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے بتاؤ! اگر تمہاری والدہ پر قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتے؟“ اس نے عرض کیا: جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر اللہ کا قرض زیادہ حق رکھتا ہے کہ اس کی طرف سے ادا کیا جائے۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الصوم، باب من مات وعليه صوم، رقم: 1953. مسلم، كتاب الصيام، باب قضاء الصيام عن الميت، رقم: 1148. سنن ابوداود، رقم: 3310. سنن ترمذي، رقم: 716. سنن ابن ماجه، رقم: 1758. سنن دارمي، رقم: 1768. مسند احمد: 224/1. صحيح ابن حبان، رقم: 3530. صحيح ابن خزيمه، رقم: 1953.»