الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 404
فوائد:
مذکورہ حدیث سے روزے کی فضیلت واضح ہوتی ہے اور معلوم ہوا کہ نیک عمل کرنے سے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ مذکورہ حدیث میں۔ ((اَلصَّوْمُ هُوَلِیْ)) اس لیے ہے کہ روزہ ایک ایسا عمل ہے، جس میں ریا اور نمود ونمائش کو دخل نہیں ہوتا، آدمی خالص اللہ تعالیٰ ہی کے ڈر سے اپنی تمام خواہشات ترک کر دیتا ہے۔ علماء کا کہنا ہے: ”روزہ میرے لیے ہے“ یہ روزے کے ثواب کی کثرت کے لیے بیان ہوا ہے۔
حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ اَلصَّوْمُ لِیْ، کا کیا معنی ہے؟ فرمایا: روزہ اصل میں صبر ہے، انسان کھانے پینے اور جائز طریقہ سے حاجت پوری کرنے سے رک جاتا ہے اور صبر کا اجر بغیر حساب کے دیا جائے گا، پھر آپ ؒنے قرآن کریم کی اس آیت کی تلاوت فرمائی: ﴿اِِنَّمَا یُوَفَّی الصَّابِرُوْنَ اَجْرَهُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ﴾ (الزمر: 10).... ”صبر کرنے والوں کو ان کا اجر بغیر حساب کے دیا جائے گا۔“ (شرح السنہ:6؍ 335)
اَلصَّوْمُ لِیْ میں کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، یعنی دوسری عبادات میں اطاعت غالب ہوتی ہے۔ اور روزہ میں محبت غالب ہے۔ روزہ دار میں محبت کی علامات جمع ہو جاتی ہیں اور محبان کی چھ نشانیاں ہیں:
(1) ٹھنڈی آہ بھرنا۔ (2) رنگ کا پیلا ہونا۔ (3) آنکھ کا تر ہونا۔ (4)کم کھانا۔ (5)کم بولنا۔ (6)کم سونا۔
یہ مذکورہ بالا نشانیاں ایک روزے دار میں بھی پائی جاتی ہیں، اطاعت شعار بندے کا بدلہ ثواب ہے لیکن محب کا بدلہ محبوب کی ملاقات ہے۔ دیگر عبادات میں ریا ممکن ہے، روزے میں ریا نہیں ہوتی اور قیامت کے دن دوسری عبادتیں اہل حقوق چھین سکتے ہیں یعنی وہ لوگ جن کے اس کے ذمہ کچھ حقوق ہوں جیسا کہ احادیث میں آیا ہے مگر روزہ کسی بھی حق والے کو نہ دیا جائے گا، اللہ ذوالجلال فرمائے گا کہ روزہ تو میرا ہے یہ کسی کو نہیں ملے گا۔ کفار ومشرکین دوسری عبادتیں بتوں کے لیے کر لیتے مثلاً: قربانی، سجدہ، حج اور خیرات وغیرہ، مگر کوئی کافر بت کے لیے روزہ نہیں رکھتا تھا۔
(مرقاة شرح مشکوٰة، اشعة اللمعات شرح مشکوٰة ملخصا)
اَنَا اَجْزِیْ بِهٖ، میں خود ہی اس کی جزا ہوں یا جزا دوں گا۔ یعنی قیامت کے دن روزہ داروں کو میرا دیدار اور خوشنودی نصیب ہوگی۔ واللہ اعلم
معلوم ہوا کہ روزہ دار کے منہ کی بو مشک سے زیادہ اللہ کے ہاں خوشبو دار ہے۔
خُلُوْفٌ: کافی دیر تک نہ کھانے پینے کی وجہ سے منہ سے جو بو آتی ہے اسے کہتے ہیں۔ بعض لوگوں کا یہ نظریہ ہے کہ روزے کی حالت میں مسواک نہیں کرنی چاہیے، کیونکہ وہ بدبو ختم ہو جاتی ہے۔ لیکن یہ درست نہیں کیونکہ یہ بدبو معدہ خالی ہونے کی وجہ سے آتی ہے اور اس کا تعلق مسواک کرنے سے نہیں ہے۔
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 404