اخبرنا جرير، عن يزيد بن ابي زياد، عن سليمان بن عمرو بن الاحوص، عن امه، قالت: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم عند جمرة العقبة يوم النحر وهو يقول: ((يا ايها الناس، لا يقتل بعضكم بعضا، وارموا الجمرة بمثل حصا الحذف))، ثم رمى الجمرة ولم يقف عندها فانطلق زاد فيه غير جرير عن يزيد بهذا الإسناد: ورجل يستر رسول الله صلى الله عليه وسلم من الناس، فسالت عنه فقيل لي: هو الفضل بن العباس ويقول: ((لا تزدحموا ايها الناس))، وقال فيه: ثم استبطن الوادي ثم رمى.أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ، عَنْ أُمِّهِ، قَالَتْ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ وَهُوَ يَقُولُ: ((يَا أَيُّهَا النَّاسُ، لَا يَقْتُلُ بَعْضُكُمْ بَعْضًا، وَارْمُوا الْجَمْرَةَ بِمِثْلِ حَصَا الْحَذَفِ))، ثُمَّ رَمَى الْجَمْرَةَ وَلَمْ يَقِفْ عِنْدَهَا فَانْطَلَقَ زَادَ فِيهِ غَيْرُ جَرِيرٍ عَنْ يَزِيدَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ: وَرَجُلٌ يَسْتُرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ النَّاسِ، فَسَأَلْتُ عَنْهُ فَقِيلَ لِي: هُوَ الْفَضْلُ بْنُ الْعَبَّاسِ وَيَقُولُ: ((لَا تَزْدَحِمُوا أَيُّهَا النَّاسُ))، وَقَالَ فِيهِ: ثُمَّ اسْتَبْطَنَ الْوَادِي ثُمَّ رَمَى.
سلیمان بن عمرو بن الاحوص نے اپنی والدہ سے بیان کیا، انہوں نے کہا: میں نے قربانی کے دن (دس ذوالحجہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمرہ عقبہ کے پاس دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”لوگو! ایک دوسرے کو قتل نہ کرو، انگلی پر رکھ کر پھینکی جانے والی کنکری کے مثل کنکری سے جمرہ کی رمی کرو۔“ پھر آپ نے جمرہ کی رمی کی اور اس کے پاس وقوف نہ کیا اور تشریف لے گئے۔ جریر کے علاوہ دیگر نے یزید سے اس اسناد سے روایت کیا، ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں سے چھپا رہا تھا، میں نے اس کے متعلق پوچھا:، تو مجھے بتایا گیا، وہ فضل بن عباس رضی اللہ عنہما تھے، اور وہ کہہ رہے تھے: لوگو! اژدہام نہ کرو، اور اس میں بیان کیا: پھر آپ وادی میں تشریف لائے اور پھر رمی کی۔
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب حجة النبى صلى الله عليه وسلم، رقم: 1218. سنن ابوداود، رقم: 1968، 1966، 1905. سنن ابن ماجه، رقم: 3074، 3028. سنن ترمذي، رقم: 897، 886. مسند احمد: 503/3»