اخبرنا النضر بن شميل، نا حماد وهو ابن سلمة، اخبرني عمار وهو ابن ابي عمار، قال: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ((يخرج من المدينة قوم رغبة عنها والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرنِي عَمَّارٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَمَّارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ((يَخْرُجُ مِنَ الْمَدِينَةِ قَوْمٌ رَغْبَةً عَنْهَا وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کچھ لوگ مدینہ سے بےرغبتی اختیار کرتے ہوئے وہاں سے نکل جائیں گے، جبکہ مدینہ ان کے لیے بہتر ہے کاش کہ وہ جان لیتے۔“
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب المدينة تنقي شرارها، رقم: 1381. مسند احمد: 464/2. مسند ابي يعلي، رقم: 5868»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 305 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 305
فوائد: مذکورہ حدیث سے مدینہ منورہ میں رہائش اختیار کرنے کی فضیلت کا اثبات ہوتا ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے، سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: ”جو شخص مدینہ میں بھوک پیاس اور مشقت پر صبر کر کے رہے گا، میں قیامت کے دن اس کا سفارشی یا گواہ بنوں گا۔ “(مسلم، کتاب الحج، رقم: 1377) نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مدینہ میں مرنے کی طاقت رکھے تو وہ مدینہ میں ہی فوت ہو، جو مدینہ میں ایمان کی حالت میں فوت ہوا، میں اس کی ضرور سفارش کروں گا۔“(سنن ترمذي، ابواب المناقب، باب فضل المدینة)