اخبرنا بقية بن الوليد، حدثني الضحاك بن حمرة، عن صالح الاملوكي، عن انس بن مالك، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ما من رجل يموت فيشهد له رجلان من خيرته الاقربين، فيقولان: اللهم لا نعلم إلا خيرا إلا قال الله عز وجل لملائكته: اشهدكم اني قد غفرت لعبدي بشهادتهما وتجاوزت له عما لا يعلمان".أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ حُمْرَةَ، عَنْ صَالِحٍ الْأُمْلُوكِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا مِنْ رَجُلٍ يَمُوتُ فَيَشْهَدُ لَهُ رَجُلَانِ مِنْ خِيرَتِهِ الْأَقْرَبِينَ، فَيَقُولَانِ: اللَّهُمَّ لَا نَعْلَمُ إِلَّا خَيْرًا إِلَّا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِملَائِكَتِهِ: أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لِعَبْدِي بِشَهَادَتِهِمَا وَتَجَاوزْتُ لَهُ عَمَّا لَا يَعْلَمَانِ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص فوت ہو جائے اور اس کے دو قریبی ہمسائے اس کے حق میں گواہی دیتے ہوئے یہ کہیں: اے اللہ! ہم تو صرف خیر ہی جانتے ہیں تو اللہ عزوجل فرشتوں سے فرماتا ہے: میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان دو آدمیوں کی گواہی کی وجہ سے اپنے بندے کو بخش دیا اور جن چیزوں کے متعلق وہ نہیں جانتے ان سے درگزر فرما دیا۔“
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 384/2. قال شعيب الارناوط، اسناده ضعيف.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 255 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 255
فوائد: دوسری صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ جس کے لیے چار اس کے قریبی ہم سائے اس کے حق میں گواہی دے دیں تو اللہ ذوالجلال اس کو معاف کر دیتے ہیں۔ (صحیح ترغیب و ترهیب، رقم: 3515)