مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر

مسند اسحاق بن راهويه
نماز کے احکام و مسائل
6. مقتدی کو رکوع یا سجدے میں امام سے پہلے سر نہیں اٹھانا چاہئیے
حدیث نمبر: 134
Save to word اعراب
اخبرنا النضر، نا شعبة، نا محمد بن زياد، قال: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر مثله سواء، إلا انه قال: يحول الله راسه.أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، نا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَاءً، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: يُحَوِّلَ اللَّهُ رَأْسَهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک اور سند کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی سابقہ حدیث کی مانند مروی ہے، البتہ اس میں یوں فرمایا: اللہ اس کے سر کو بدل دے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»

مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 134 کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 134  
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ مقتدی کو رکوع یا سجدے میں امام سے پہلے سر نہیں اٹھانا چاہیے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ عام طور پر اللہ تعالیٰ گناہوں کی سزا دنیا میں نہیں دیتے، لیکن ایسا بھی ممکن ہے کہ بعض گناہوں کی سزا دنیا میں دے دیں۔ لہٰذا اللہ ذوالجلال کے لیے کسی کا سر یا شکل گدھے کی طرح بنانا کوئی مشکل نہیں ہے۔ معجم الاوسط للطبرانی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے سر کو کتے کا سر بنا دے۔
مشکوٰۃ شریف کے درسی نسخہ کے حاشیہ میں واقعہ لکھا ہوا ہے کہ ایک بہت بڑے محدث نے مذکورہ بالا حدیث جب پڑھائی تو کہنے لگے: مجھے اس حدیث میں شک پیدا ہوا ہے، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ اس کا سر گدھے کا بن جائے۔ تو اس نے تجربے کے لیے نماز میں اپنا سر امام سے پہلے اٹھایا تو اس کا سر واقعتا گدھے کا بن گیا، پھر جب وہ مسجد مدرسے سے باہر نکلتا تو اپنا سر ڈھانپ کر آتا اس ڈر سے کہ لوگ کہیں گے وہ گدھا آگیا۔ (مشکوٰۃ، باب ما علی الماموم، پہلی فصل کی آخری حدیث پر یہ واقعہ لکھا ہوا ہے)
اللہ ذوالجلال ہمیں نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثوں پہ عمل کرنے کی توفیق دے اور شک کرنے سے محفوظ فرمائے۔ آمین
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 134   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.