مسند عبدالرحمن بن عوف کل احادیث 52 :حدیث نمبر

مسند عبدالرحمن بن عوف
متفرق
10. حديث حميد بن عبدالرحمٰن بن عوف ، عن أبيه
10. حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف کی ان کے باپ سے روایت کردہ حدیث
حدیث نمبر: 27
Save to word مکررات اعراب
حدثنا إسحاق بن إسماعيل الطالقاني، قال: حدثنا جعفر بن عون، قال: اخبرنا هشام بن سعد، عن الزهري، عن حميد بن عبد الرحمن بن عوف، قال: خرج عمر وباصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يريد الشام، حتى إذا كان بسرغ لقيه ابو عبيدة واهل الشام، فقيل له: يا امير المؤمنين إن الارض وبية، وإن معك اهل السابقة واصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ومتى يصابوا لا يكن في الناس مثلهم، فقال له: ابو عبيدة يا امير المؤمنين امن الموت تفر، إنما نحن بقدر ولن يصيبنا إلا ما كتب الله لنا، فقال: ادعوا إلي المهاجرين الاولين، فدعوا فقال: اشيروا علي، فقالت طائفة منهم: يا امير المؤمنين معك اهل السابقة، واهل العلم واصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ومتى يصابوا لا يكن في الناس مثلهم وقالت: طائفة اخرى يا امير [ص: 70] المؤمنين امن الموت تفر، إنما نحن بقدر، ولن يصيبنا إلا ما كتب الله لنا، فكان اشد من خالف عليه ابو عبيدة فقال: ادعوا إلي الانصار، فدعوا فقال: اشيروا علي فقالوا: بقول إخوانهم المهاجرين، واختلفوا فقال: ادعوا لي مهاجرة الفتح، ادعوا لي كبراء قريش، ادعوا إلي المشيخة، قال: فدعوا فقال: اشيروا علي قال: فلم يختلف منهم اثنان، قالوا: ادركنا آباءنا، يقولون: هذا الوجع، قال عمر: يصبح الناس على ظهر، ولا يدرون اين نتوجه، قال: فجاء عبد الرحمن بن عوف، فقال: يا امير المؤمنين إن عندي في هذا حديثا إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا سمعتم به بارض فلا تدخلوا عليه، وإذا وقع بارض فلا تخرجوا فرارا منه، قال: فرجع عمر بالناس.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الطَّالْقَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: خَرَجَ عُمَرُ وَبِأَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يُرِيدُ الشَّامَ، حَتَّى إِذَا كَانَ بِسَرْغَ لَقِيَهُ أَبُو عُبَيْدَةَ وَأَهْلُ الشَّامِ، فَقِيلَ لَهُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ الْأَرْضَ وَبِيَّةٌ، وَإِنَّ مَعَكَ أَهْلَ السَّابِقَةِ وَأَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، وَمَتَى يُصَابُوا لَا يَكُنُ فِي النَّاسِ مَثَلُهُمْ، فَقَالَ لَهُ: أَبُو عُبَيْدَةَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَمِنَ الْمَوْتَ تَفِرُّ، إِنَّمَا نَحْنُ بِقَدَرٍ وَلَنْ يُصِيبَنَا إِلَا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَنَا، فَقَالَ: ادْعُوا إِلَيَّ الْمُهَاجِرِينِ الْأَوَّلِينَ، فَدُعُوا فَقَالَ: أَشِيرُوا عَلِيَّ، فَقَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَعَكَ أَهْلُ السَّابِقَةِ، وَأَهْلُ الْعِلْمِ وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَتَى يُصَابُوا لَا يَكُنْ فِي النَّاسِ مَثْلُهُمْ وَقَالَتْ: طَائِفَةٌ أُخْرَى يَا أَمِيرَ [ص: 70] الْمُؤْمِنِينَ أَمِنَ الْمَوْتِ تَفِرُّ، إِنَّمَا نَحْنُ بِقَدَرٍ، وَلَنْ يُصِيبَنَا إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَنَا، فَكَانَ أَشَدُّ مَنْ خَالَفَ عَلَيْهِ أَبُو عُبَيْدَةَ فَقَالَ: ادْعُوا إِلَيَّ الْأَنْصَارَ، فَدُعُوا فَقَالَ: أَشِيرُوا عَلِيَّ فَقَالُوا: بِقَولِ إِخْوَانِهِمُ الْمُهَاجِرِينَ، وَاخْتَلَفُوا فَقَالَ: ادْعُوا لِي مُهَاجِرَةَ الْفَتْحِ، ادْعُوا لِي كُبَرَاءَ قُرَيْشٍ، ادْعُوا إِلَيَّ الْمَشْيَخَةَ، قَالَ: فَدُعُوا فَقَالَ: أَشِيرُوا عَلِيَّ قَالَ: فَلَمْ يَخْتَلِفْ مِنْهُمُ اثْنَانِ، قَالُوا: أَدْرَكَنَا آبَاءَنَا، يَقُولُونَ: هَذَا الْوَجَعُ، قَالَ عُمَرُ: يُصْبِحُ النَّاسُ عَلَى ظَهْرٍ، وَلَا يَدْرُونَ أَيْنَ نَتَوَجَّهُ، قَالَ: فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ عِنْدِي فِي هَذَا حَدِيثًا إنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ، قَالَ: فَرَجَعَ عُمَرُ بِالنَّاسِ.
حمید نے اپنے والد عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ ملک شام کی طرف روانہ ہوئے، جب مقام سرغ پر پہنچے تو انہیں ابوعبیدہ اور اہل شام ملے اور آپ سے کہا، اے امیر المؤمنین! (شام کی) سرزمین میں بیماری پھیل چکی ہے اور آپ کے ساتھ اہل السابقہ (ہجرت میں سبقت لینے والے) اور دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہیں اور اگر یہ بیماری میں (ختم) ہو گئے تو ان جیسا لوگوں میں اور نہ ملے گا۔ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے آپ سے کہا: اے امیر المؤمنین! کیا آپ موت سے بھاگیں گے، ہمارا اعتماد و تقدیر یہ ہے کہ ہمیں وہی تکلیف پہنچے گی جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے لکھ دی ہے، تو آپ نے فرمایا: میرے پاس پہلے مہاجرین کو بلاؤ پس لوگوں نے انہیں بلا بھیجا، آپ نے ارشاد فرمایا: مجھے مشورہ دو، چنانچہ ان میں سے ایک جماعت نے کہا: اے امیر المؤمنین! آپ کے ساتھ اہل السابقہ (ہجرت میں سبقت لینے والے) اہل علم اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم موجود ہیں۔ اور اگر یہ بیماری میں مبتلا ہو گئے تو لوگوں میں ان جیسے ایماندار اور کوئی نہیں ہیں، دوسری جماعت نے کہا، اے امیر المؤمنین! کیا آپ موت سے بھاگیں گے، ہم تو اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر بھروسہ کرتے ہیں۔ ہمیں وہی تکلیف پہنچے گی جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے مقدر میں لکھ دی ہے۔ سب سے زیادہ مخالفت کرنے والے ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ تھے۔ آپ نے فرمایا کہ میرے پاس انصار کو بلاو، چنانچہ انہیں بلایا گیا، آپ نے فرمایا: آپ لوگ مجھے مشورہ دو، چنانچہ انہوں نے بھی اپنے مہاجر بھائیوں کی طرح ہی بات کہی اور اختلاف کیا، آپ نے فرمایا: میرے پاس فتح مکہ کے مہاجروں کو بلاؤ، قریش کے بڑے لوگ اور بوڑھے آدمی بلاؤ۔ (راوی نے) کہا: انہیں بلایا گیا تو آپ نے کہا: مجھے مشورہ دو۔ (راوی نے)کہا: ان میں سے دو افراد نے اختلاف نہ کیا، انہوں نے کہا: ہمارے آباء کہتے تھے کہ انہیں بھی یہ تکلیف لاحق ہوئی تھی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگ خشکی کے راستے جائیں گے اور انہیں معلوم نہیں ہو گا کہ کہاں وہ متوجہ ہو رہے ہیں۔ (راوی نے) کہا: عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور کہا: اے امیر المؤمنین! اس بارے میں میرے پاس ایک حدیث ہے: بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم بیماری کسی زمین میں سن لو تو اس میں مت داخل ہو اور جب یہ بیماری کسی زمین میں پھیل جائے تو اس سے فرار اختیار نہ کرو۔ (راوی نے) کہا: تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ لوگوں کو لے کر واپس لوٹ گئے۔


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.