اخبرنا إسحاق بن إسماعيل، قال: حدثنا يعلى بن عبيد، قال: حدثنا محمد بن عمرو، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، قال: خرج عمر إلى الشام، وخرج معه باصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاستقبله ابو عبيدة بن الجراح وكان عاملا على الشام، فقال: ارجع فإن من ورائي مثل خرير النار، فقال: ما انا براجع، إنها حال قد كتبها الله جل وعز لا نتقدم عنها ولا نتاخر، فقال: لترجعن باصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم او لاشقن قميصي فقال: ما انا بفاعل، فقال عبد الرحمن: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه» ، قال عمر: يا ابا محمد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: نعم، فرجع عمر ورجع الناس معه.أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: خَرَجَ عُمَرُ إِلَى الشَّامِ، وَخَرَجَ مَعَهُ بِأَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَقْبَلَهُ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ وَكَانَ عَامِلًا عَلَى الشَّامِ، فَقَالَ: ارْجِعْ فَإِنَّ مِنْ وَرَائِي مِثْلَ خَرِيرِ النَّارِ، فَقَالَ: مَا أَنَا بِرَاجِعٍ، إِنَّهَا حَالٌ قَدْ كَتَبَهَا اللَّهُ جَلَّ وَعَزَّ لَا نَتَقَدَّمُ عَنْهَا وَلَا نَتَأَخَّرُ، فَقَالَ: لَتَرْجِعَنَّ بِأَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ لَأَشُقَّنَّ قَمِيصِي فَقَالَ: مَا أَنَا بِفَاعِلٍ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تُقْدِمُوا عَلَيْهِ» ، قَالَ عُمَرُ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: نَعَمْ، فَرَجَعَ عُمَرُ وَرَجَعَ النَّاسُ مَعَهُ.
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ شام کی طرف روانہ ہوئے اور ان کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم بھی نکلے، تو وہاں ابوعبیداللہ بن جراح رضی اللہ عنہ نے ان کا استقبال کیا اور وہ اس وقت شام کے گورنر تھے۔ انہوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو کہا: کہ آپ واپس چلے جائیں، میرے پاس جہنم کی چنگھاڑ اور جلا دینے والی تپش ہے۔ آپ نے کہا: میں واپس نہیں لوٹنے والا، یہ ایسی حالت ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے لکھ دیا ہے۔ ہم نہ اس سے آگے جا سکتے ہیں اور نہ پیچھے ہٹ سکتے ہیں۔ تو انہوں نے کہا: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو ضرور واپس لے جائیں وگرنہ میں اپنی قمیض پھاڑ دوں گا، تو آپ نے فرمایا: میں ایسا نہیں کرنے والا تو عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ”جب تم کسی زمین میں اس بیماری کے پھیل جانے کا سن لو تو اس کی طرف مت جاؤ۔“ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ابومحمد! کیا تو نے یہ اللہ کے رسول سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سن کر واپس لوٹ آئے اور ان کے ساتھ لوگ بھی واپس لوٹ آئے۔