الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
جنازے کے مسائل
जनाज़े के नियम
1. (أحاديث في الجنائز)
1. (جنازے کے متعلق احادیث)
१. “ जनाज़े के बारे में हदीसें ”
حدیث نمبر: 454
Save to word مکررات اعراب Hindi
وعن علي رضي الله عنه انه كبر على سهل بن حنيف ستا وقال: إنه بدري. رواه سعيد بن منصور واصله في البخاري.وعن علي رضي الله عنه أنه كبر على سهل بن حنيف ستا وقال: إنه بدري. رواه سعيد بن منصور وأصله في البخاري.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ میں چھ تکبیریں کہیں اور فرمایا کہ وہ بدری تھے۔
اسے سعید بن منصور نے روایت کیا ہے اور اس اصل بخاری میں ہے۔
हज़रत अली रज़िअल्लाहुअन्ह से रिवायत है कि उन्हों ने सहल बिन हनीफ़ रज़िअल्लाहुअन्ह की नमाज़ जनाज़ा में छे तकबीरें कहीं और कहा कि वह बदरी थे ।
इसे सईद बिन मन्सूर ने रिवायत किया है और इस असल बुख़ारी में है ।

تخریج الحدیث: «أخرجه سعيد بن منصوركما في فتح الباري:7 /318، وأصله في البخاري، حديث:4004. *إسماعيل ابن أبي خالد عنعن، وله شاهد عند البخاري في التاريخ الكبير:4 /97، وللحديث شواهد أخري.»

‘Ali bin Abi Talib (RAA) narrated that he said six Takbirat when he prayed over Sahl bin Hunaif, and he said (explaining his action), ‘He is one of the Companions, who fought in the Battle of Badr.’ Related by Sa’id bin Mansur.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري4004عليان عليا رضي الله عنه كبر على سهل بن حنيف، فقال" إنه شهد بدرا"
   بلوغ المرام454عليوعن علي رضي الله عنه انه كبر على سهل بن حنيف ستا وقال: إنه بدري
بلوغ المرام کی حدیث نمبر 454 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 454  
لغوی تشریح:
«بَدَرِيّ» بدری سے مراد یہ ہے کہ وہ غزوہ بدر میں شریک تھے۔ بدری ہونے کا شرف و بزرگی ایسی چیز ہے جس کی وجہ سے چھ تکبیریں کہیں کہ اس طرح ان کے لیے زیادہ دعا کی جا سکے۔

فائدہ:
اس سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ کسی کی بزرگی اور شرف کا لحاظ رکھتے ہوئے چار سے زائد تکبریں کہی جا سکتی ہیں۔ مزید تفصیل پچھلی حدیث (بلوغ المرام حدیث 252) میں کی گئی ہے۔

وضاحت:
[حضرت سہل رضی اللہ عنہ بن حنیف ] حنیف تصغیر ہے۔ انصاری، اوسی اور مدنی ہیں۔ غزوہ بدر اور باقی غزوات و مشاہد میں حاضر تھے۔ غزوہ احد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ثابت قدم رہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے انہیں بصرہ پر عامل مقرر کیا اور صفین میں بھی ان کے ساتھ تھے۔ ہجرت مدینہ کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے مابین مواخات ہوئی۔ 38 ہجری میں وفات ہوئی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 454   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4004  
4004. حضرت عبداللہ بن معقل مزنی سے روایت ہے کہ حضرت علی ؓ نے سہل بن حنیف ؓ کے جنازے پر تکبیریں کہیں اور فرمایا: وہ جنگ بدر میں شریک ہوئے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4004]
حدیث حاشیہ:
تکبیریں تو سب ہی جنازوں پر کہی جاتی ہیں مگر حضرت علی ؓ نے ان کے جنازے پر زیادہ تکبیریں کہیں یعنی پانچ یا چھ جیسا کہ دوسری روایتوں میں ہے۔
گویا حضرت علیؓ نے زیادہ تکبیریں کہنے کی وجہ بیان کی کہ وہ بدری تھے۔
ان کو خاص درجہ حاصل تھا۔
اگرچہ جنازے پر5,6,7 تک تکبیریں کہی جاتی ہیں مگر آنحضرت ﷺ کا آخری عمل چار تکبیروں کا ہے اس لیے اب ان ہی پر اجماع امت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4004   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4004  
4004. حضرت عبداللہ بن معقل مزنی سے روایت ہے کہ حضرت علی ؓ نے سہل بن حنیف ؓ کے جنازے پر تکبیریں کہیں اور فرمایا: وہ جنگ بدر میں شریک ہوئے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4004]
حدیث حاشیہ:

تکبیرات تو تمام جنازوں میں کہی جاتی ہیں مگر حضرت علی ؓ نے ان کے جنازے میں زیادہ تکبیریں کہیں اور زیادہ تکبیریں کہنے کی وجہ یہ بیان کی کہ انھوں نے غزوہ بدر میں شرکت کی تھی اور انھیں اس وجہ سے خاص درجہ حاصل تھا۔

اگرچہ نماز جنازہ میں پانچ چھ اور سات تکبیرات کہنے کا ذکر روایات میں آیا ہے، لیکن رسول اللہ ﷺ کا آخری عمل جنازے پر چار تکبیرات کہنے کا ہے اور اسی پر اجماع امت ہے۔

اس حدیث میں حضرت سہل بن حنیف ؓ کی غزوہ بدر میں شرکت کا بیان ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے اسے بیان کیا ہے۔
(فتح الباري: 394/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4004   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.