وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «المؤذن املك بالاذان والإمام املك بالإقامة» . رواه ابن عدي وضعفه.وللبيهقي نحوه عن علي رضي الله عنه من قوله.وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «المؤذن أملك بالأذان والإمام أملك بالإقامة» . رواه ابن عدي وضعفه.وللبيهقي نحوه عن علي رضي الله عنه من قوله.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”مؤذن اذان کا زیادہ حقدار ہے اور امام تکبیر کہنے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔“ اسے ابن عدی نے روایت کیا ہے اور ضعیف قرار دیا ہے اور بیہقی میں بھی سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے اسی طرح منقول ہے۔
हज़रत अबु हुरैरा रज़िअल्लाहुअन्ह रिवायत करते हैं कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया “मुअज़्ज़न अज़ान का ज़्यादा हक़दार है और इमाम तकबीर कहने का ज़्यादा हक़ रखता है ।” इसे इब्न अदि ने रिवायत किया है और ज़ईफ़ ठहराया है और बैहक़ी में भी हज़रत अली रज़िअल्लाहुअन्ह से इसी तरह लिखा हुआ है ।
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن عدي في الكامل: 4 /1327*شريك القاضي والأعمش عنعنا، وفيه علة أخري، وقول علي أخرجه البيهقي:2 /19 وسنده صحيح.»
Narrated Abu Hurairah (RA):
Allah's Messenger (ﷺ) said: "The Mu'adhdhin has more right to [determine the time to] announce the Adhan and the Imam has more right to [determine when to] pronounce the Iqamah." [Reported by Ibn 'Adi who graded it Da'if (weak)].
al-Baihaqi has reported a similar narration from the saying of 'Ali (RA).
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 157
لغوی تشریح: «رَوَاهُ ابْنُ عَدِيٍّ وَضَعَّفَهُ» ابن عدی نے اسے ضعیف اس بنا پر قرار دیا ہے کہ شریک قاضی تنہا اسے روایت کرتا ہے۔ لیکن ابن معین نے کہا ہے کہ شریک صدوق، ثقہ ہے۔ البتہ اگر وہ دوسروں کی مخالفت کرے تو پھر ہمیں دوسرا راوی اس سے زیادہ محبوب ہے۔ اور امام نسائی رحمہ اللہ نے کہا: «لَيْسَ بِهِ بَأْسَ»”اس میں کوئی حرج نہیں۔“ اور امام احمد رحمہ اللہ نے کہا: کہ وہ عاقل اور صدوق ہے۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے اس سے متابعتاً روایت لی ہے۔
فوائد و مسائل: ➊ ہمارے فاضل محقق نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے قول کی بابت لکھتے ہیں کہ اس کی سند صحیح ہے، لہٰذا مذکورہ روایت میں بیان کردہ مسئلہ درست ہے۔ ➋ مؤذن اذان کا زیادہ استحقاق رکھتا ہے کیونکہ اسے اذان کے وقت کا محافظ بنایا گیا ہے، لہٰذا مؤذن کو اپنی یہ ذمہ داری صحیح طریقے سے ادا کرنی چاہیے۔ اور امام، تکبیر کہلانے میں زیادہ حقدار ہے، یعنی اس کے اشارے واجازت کے بغیر تکبیر نہ کہی جائے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 157