الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
طہارت کے مسائل
पवित्रता के नियम
2. باب الآنية
2. برتنوں کا بیان
२. “ बर्तनों के बारे में ”
حدیث نمبر: 15
Save to word مکررات اعراب Hindi
وعن ام سلمة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏الذي يشرب في إنآء الفضة إنما يجرجر في بطنه نار جهنم» .‏‏‏‏ متفق عليه.وعن أم سلمة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏الذي يشرب في إنآء الفضة إنما يجرجر في بطنه نار جهنم» .‏‏‏‏ متفق عليه.
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص چاندی کے برتنوں میں (کھاتا) پیتا ہے تو وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ انڈیلتا ہے۔ (بخاری و مسلم)
हज़रत उम्म सलमा रज़ियल्लाहु अन्हा रिवायत करती हैं कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने इरशाद फ़रमाया कि “जो व्यक्ति चांदी के बर्तनों में (खाता) पीता है तो वह अपने पेट में नर्क की आग भरता है ।” (बुख़ारी और मुस्लिम)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأشربة، باب آنية الفضة، حديث:5634، ومسلم، اللباس، باب تحريم استعمال أواني الذهب والفضة في الشرب وغيره، علي الرجال والنساء، حديث:2065.»

Narrated Umm Salama: Narrated Umm Salama (rad): Allah’s Messenger (ﷺ) said: “He who drinks in a silver utensil is only swallowing Hell-fire in his stomach”. [Agreed Upon]
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري5634هند بنت حذيفةالذي يشرب في إناء الفضة إنما يجرجر في بطنه نار جهنم
   صحيح مسلم5385هند بنت حذيفةالذي يشرب في آنية الفضة إنما يجرجر في بطنه نار جهنم
   صحيح مسلم5387هند بنت حذيفةمن شرب في إناء من ذهب أو فضة فإنما يجرجر في بطنه نارا من جهنم
   سنن ابن ماجه3413هند بنت حذيفةالذي يشرب في إناء الفضة إنما يجرجر في بطنه نار جهنم
   بلوغ المرام15هند بنت حذيفة‏‏‏‏الذي يشرب في إنآء الفضة إنما يجرجر في بطنه نار جهنم
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم395هند بنت حذيفةالذي يشرب فى آنية الفضة إنما يجرجر فى بطنه نار جهنم
بلوغ المرام کی حدیث نمبر 15 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 15  
لغوی تشریح:
«يُجَرْجِرُ» «جَرْجَرَةٌ» سے ماخوذ ہے۔ پیٹ میں داخل ہوتے وقت پانی سے جو گلے میں آواز پیدا ہوتی ہے اسے «جَرْجَرَة» کہتے ہیں۔

فائدہ:
اس حدیث میں بھی سونے چاندی کے برتنوں میں خورد و نوش کی ممانعت ہے اور اس ممانعت پر عمل پیرا نہ ہونے والوں کے لیے جہنم کی آگ کی وعید ہے کہ ایسے لوگ نار جہنم کا ایندھن ہوں گے۔

راویٔ حدیث:
SR سیده ام سلمہ رضی اللہ عنہا: ER ان کا نام ہند بنت ابی امیہ ہے۔ ابوسلمہ عبداللہ بن عبدالاسود مخزومی کی زوجیت میں تھیں۔ حبشہ کی جانب پہلی ہجرت میں ان کے ساتھ تھیں، پھر دونوں مدینہ آ گئے تھے۔ غزوہ احد میں ابوسلمہ کو جو زخم لگا تھا اس کی وجہ سے وہ وفات پا گئے۔ ان کی وفات کے بعد شوال 4 ہجری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنے حرم میں داخل فرما لیا۔ 59 یا 62 ہجری میں وفات پائی۔ اس وقت ان کی عمر 84 برس تھی۔ بقیع قبرستان میں دفن ہوئیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 15   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 395  
´سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا منع ہے`
«. . . 262- مالك عن نافع عن زيد بن عبد الله بن عمر عن عبد الله بن عبد الرحمن ابن أبى بكر الصديق عن أم سلمة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: الذي يشرب فى آنية الفضة إنما يجرجر فى بطنه نار جهنم. . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص چاندی کے برتنوں میں پیتا ہے تو وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ (غٹ غٹ) بھرتا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 395]
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5634، ومسلم 1065، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ سونے اور چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا حرام ہے۔
➋ کفار و مشرکین کے شعار کا استعمال یا ان کے ایسے امور سے مشابہت کرنا جن کی معانعت کتاب و سنت سے ثابت ہے، حرام ہے۔
➌ سونے اور چاندی کے برتن بنانا جائز نہیں۔
➍ اگر کوئی برتن ٹوٹ جائے تو اسے سونے یا چاندی کے تاروں سے جوڑنا جائز ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک پیالہ ٹوٹ گیا تھا جسے چاندی کے تاروں سے جوڑا گیا تھا۔ یہ پیالہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس تھا جس سے انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کئی بار (دودھ یا پانی) پلایا تھا۔ پھر انس رضی اللہ عنہ نے ارادہ کیا کہ اس پیالے کے لوہے کے حلقے کو ہٹا کر سونے یا چاندی کا حلقہ بنا دیں۔ جب سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کو پتا چلا تو انہوں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے کہا: «لاَ تُغَيِّرَنَّ شَيْئًا صَنَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کام کیا ہے، اسے ہرگز تبدیل نہ کرنا۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 5638]
➎ فائدہ: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ پیالے کی ایسی جگہ سے پینا ممنوع قرار دیا گیا ہے جہاں سے وہ ٹوٹا ہوا ہو۔ دیکھئے: [المعجم الاوسط للطبراني 6829 وسنده حسن، نيز ديكهئے سنن ابي داود: 3722]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 262   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3413  
´چاندی کے برتن میں پینے کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص چاندی کے برتن میں پیتا ہے، وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ غٹ غٹ اتارتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3413]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
چاندی اور سونے کے برتنوں میں کھانا پینا حرام ہے۔

(2)
شرعی احکام کی مخالفت جہنم کے عذاب کاباعث ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3413   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5385  
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو انسان چاندی کے برتن میں پیتا ہے، وہ بس اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ غٹاغٹ ڈالتا ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5385]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
يجر جر:
غٹا غٹ،
مسلسل آواز کے ساتھ۔
فوائد ومسائل:
سونے چاندی کے برتنوں کا استعمال،
کھانے پینے کے لیے ہو یا کسی اور صورت کے لیے مثلا سرمہ دانی یا سلائی بنانا،
ان میں تیل ڈالنا،
جمہور کے نزدیک حرام ہے،
کیونکہ اس میں اسراف و تبذیر ہے اور انسان کے فخر و غرور اور خود پسندی کے جذبات ابھرتے ہیں،
نادار اور محتاج لوگوں کی دل شکنی ہوتی ہے اور کافروں کے ساتھ مشابہت پائی جاتی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5385   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5634  
5634. ام المومنین سیدہ ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص چاندی کے برتن میں پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ غٹ غٹ کر کے ڈال رہا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5634]
حدیث حاشیہ:
لفظ یجرجر کامصدر جرجرة ہے جو اونٹ کی آواز پر بولا جاتا ہے۔
جب اونٹ صیحان میں چلاتا ہے پس معلوم ہوا کہ چاندی کے برتن میں پانی پینے والے کے پیٹ میں دوزخ کی آگ اونٹ جیسی آواز پیدا کرے گی۔
اللھم أعذنا منھا آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5634   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5634  
5634. ام المومنین سیدہ ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص چاندی کے برتن میں پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ غٹ غٹ کر کے ڈال رہا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5634]
حدیث حاشیہ:
(1)
عربی زبان میں جرجرة اونٹ کی اس آواز کو کہتے ہیں جو وہ ڈانتے وقت نکالتا ہے۔
ممکن ہے وہ پانی آگ بن جائے اور اس کے پیٹ میں جوش مارے جس سے اس قسم کی آواز پیدا ہو۔
یہ بھی ممکن ہے کہ جہنم کی آگ کی حقیقی آواز ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔
بہرحال چاندی وغیرہ کے برتن استعمال کرنا مسلمان کی شان کے خلاف ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5634   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.