وعن ابي الدرداء رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «من رد عن عرض اخيه بالغيب رد الله عن وجهه النار يوم القيامة» . اخرجه الترمذي وحسنه. ولاحمد من حديث اسماء بنت يزيد نحوه.وعن أبي الدرداء رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «من رد عن عرض أخيه بالغيب رد الله عن وجهه النار يوم القيامة» . أخرجه الترمذي وحسنه. ولأحمد من حديث أسماء بنت يزيد نحوه.
سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جس شخص نے اپنے بھائی کی عدم موجودگی میں اس کی آبرو کی حفاظت کی اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کے چہرے کو آتش جہنم سے محفوظ رکھے گا۔“ اس کو ترمذی نے روایت کیا ہے اور حسن قرار دیا ہے اور مسند احمد میں اسماء بنت یزید کی حدیث بھی اسی طرح ہے۔
हज़रत अबु अद-दरदा रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! ’’ जिस व्यक्ति ने अपने भाई के पीछे उस की इज़्ज़त की सुरक्षा करी अल्लाह तआला क़यामत के दिन उस के चहरे को जहन्नम की आग से सुरक्षित रखे गा।” इस को त्रिमीज़ी ने रिवायत किया है और हसन ठहराया है और मसनद अहमद में असमा बिन्त यज़ीद की हदीस भी इसी तरह है।
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، البر والصلة، باب ما جاء في الذب عن عرض المسلم، حديث:1931، وحديث أسماء: أخرجه أحمد:6 /449، 450، وهو حديث حسن.»
Abu ad-Darda’ (RAA) narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“If a Muslim defends his brother’s honor in his absence, Allah will protect his face from the fire of Hell on the Day of Resurrection.” Related by At-Tirmidhi who graded it to be Hasan.
Ahmad related a similar hadith on the authority of Asma the daughter of Yazid.
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1323
تخریج: «أخرجه الترمذي، البر والصلة، باب ما جاء في الذب عن عرض المسلم، حديث:1931، وحديث أسماء: أخرجه أحمد:6 /449، 450، وهو حديث حسن.»
تشریح: اس حدیث میں اس مسلمان کی فضیلت کا بیان ہے جو اپنے مسلمان بھائی کی عدم موجودگی میں اس کی عزت و آبرو کی حفاظت کرتا ہے اور اس کا دفاع کرتا ہے۔ یہ دفاع واجب ہے کیونکہ مومن بھائی کی عزت پامال کرنا ایک برائی ہے اور برائی کا انکار کرنا اور اسے ممکنہ حد تک روکنا واجب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک حدیث میں دفاع نہ کرنے والے کی مذمت بھی آئی ہے‘ پھر اس دفاع سے غیبت وغیرہ کرنے والے کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے‘ آئندہ وہ اس سے اجتناب کرے گا‘ اور جس کا دفاع کیا ہے اس سے بھائی چارہ اور محبت پیدا ہوتی ہے۔
راویٔ حدیث: «حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا» یہ یزید بن سکن کی صاحب زادی تھیں۔ قبیلۂاشہل سے تھیں اس لیے اشہلیہ کہلاتی تھیں۔ خواتین کو خطبہ دیا کرتی تھیں۔ یرموک میں شریک ہوئیں۔ اس روز انھوں نے اپنے خیمے کی لکڑی سے نو دشمنوں کو قتل کیا۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1323