الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
طہارت کے مسائل
पवित्रता के नियम
10. باب الحيض
10. حیض (سے متعلق احکام) کا بیان
१०. “ माहवारी के बारे में ”
حدیث نمبر: 123
Save to word مکررات اعراب Hindi
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يامرني فاتزر فيباشرني وانا حائض. متفق عليه.وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يأمرني فأتزر فيباشرني وأنا حائض. متفق عليه.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے تہبند مضبوطی سے باندھنے کا حکم فرماتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ مباشرت کرتے، حالانکہ میں اس وقت حالت حیض میں ہوتی تھی۔ (بخاری و مسلم)
हज़रत आयशा रज़ियल्लाहु अन्हा बयान करती हैं कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम मुझे लुंगी मज़बूती से बांधने का हुक्म फ़रमाते फिर आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम मेरे साथ मुबाशरत करते, हालाँकि में उस समय माहवारी की हालत में होती थी । (बुख़ारी और मुस्लिम)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحيض، باب مباشرة الحائض، حديث:300، 302، ومسلم الحيض، باب مباشرة الحائض فوق الإزار، حديث:293.»

Narrated `A'ishah (RAA): When I was menstruating, the Prophet saws would order me to wrap myself up (with an Izar, which is a dress worn below the waist) and would start fondling me. Reported by Al-Bukhari and Muslim.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 123 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 123  
لغوی تشریح:
«فَأَتَّزِرُ» باب افتعال سے صیغۂ واحد متکلم ہے جس کے معنی ہیں: میں ازار پہن لیتی۔
«فَيُبَاشِرُنِي» مجھے چھوتے، میرے جسم کے ساتھ اپنا جسم لگاتے اور یہ جماع کے بغیر ہوتا تھا، یعنی مباشرت۔

فوائد و مسائل:
«بَاشَرَ يُبَاشِرُ» «مُبَاشِرَةُ» کے معنی ہیں: ایک دوسرے کے ساتھ اپنا جسم لگانا۔ یہ اس کے لغوی معنی ہیں۔ مجازی طور پر اس سے جماع کے معنی بھی لیے جاتے ہیں۔
➋ منکرین حدیث کی ستم ظریفی دیکھیے کہ انہوں نے عوام کو احادیث نبویہ سے بدظن اور متنفر کرنے کے لیے اس کے معنی کیے ہیں کہ نعوذ باللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حالت حیض میں اپنی بیویوں سے مباشرت (جماع) کر لیتے تھے جب کہ قرآن مجید میں اس کی صریحاً ممانعت ہے۔ نتیجہ اس سے یہ برآمد کرتے ہیں کہ احادیث جھوٹی ہیں، یہ قابل اعتبار نہیں، حالانکہ جیسا کہ اوپر بیان ہوا کہ مباشرت کے معنی جسم کے ساتھ جسم لگانے کے ہیں۔ اس سے جماع کے معنی کرنا بددیانتی نہیں تو اور کیا ہے؟ کیونکہ حقیقی معنی چھوڑ کر مجازی معنی لینے کے لیے دلیل ہونی چاہیے۔ بلکہ اس جگہ تو حقیقی معنی مراد لینے کی دلیل موجود ہے کہ آپ تہبند باندھنے کا حکم دیتے تھے۔
➌ شریعت نے ایام حیض میں جماع کے سوا عورت کے جسم سے لذت حاصل کرنا جائز قرار دیا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 123   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.