معدان بن ابی طلحہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن خطبہ دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا۔ پھر کہا کہ میں اپنے بعد کوئی ایسا اہم مسئلہ نہیں چھوڑتا جیسے کلالہ کا مسئلہ ہے اور میں نے ایسا مسئلہ باربار نہیں پوچھا جتنا کلالہ کا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مجھ سے ایسی سختی کسی بات میں نہیں کی جتنی کلالہ کے مسئلہ میں کی، یہاں تک کہ اپنی انگلی مبارک میرے سینے میں چبھو کر فرمایا: ”اے عمر! تجھ کو وہ آیت کافی نہیں ہے جو گرمی کے موسم میں سورۃ نساء کے اخیر میں اتری تھی۔“ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر میں زندہ رہا تو کلالہ کے بارے میں ایسا حکم (صاف صاف) دوں گا کہ اس کے موافق ہر شخص فیصلہ کرے جو قرآن پڑھتا ہے اور جو نہیں پڑھتا۔