ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں اسود بن یزید کے ساتھ بڑی مسجد میں بیٹھا ہوا تھا اور شعبی بھی ہمارے ساتھ تھے تو شعبی نے سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ اسے گھر دلوایا اور نہ خرچ۔ (یہ سن کر) اسود نے ایک مٹھی کنکر لے کر شعبی کی طرف پھینکی اور کہا کہ افسوس تم اسے روایت کرتے ہو؟ اور حالانکہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم اللہ تعالیٰ کی کتاب اور اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو ایک عورت کے قول سے نہیں چھوڑ سکتے معلوم نہیں شاید وہ بھول گئی یا یاد رکھا۔ (مطلقہ ثلاثہ کو) گھر دینا چاہئے اور خرچہ بھی کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”مت نکالو ان کو ان کے گھروں سے مگر جب وہ کوئی کھلی بے حیائی کریں (یعنی زنا)“۔ (الطلاق: 1)