ابوسلمہ بن عبدالرحمن بن عوف سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت قیس نے اس کو خبر دی کہ وہ ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ کے نکاح میں تھیں اور ابوعمرو نے انہیں تین طلاقوں میں سے تیسری بھی دے دی۔ پھر وہ گمان کرتی تھی کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تھی اور اس گھر سے نکلنے کے بارے میں فتویٰ پوچھا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے پاس منتقل ہونے کا حکم دیا تھا۔ اس مروان نے اس بات کی تصدیق کرنے سے انکار کیا کہ مطلقہ عورت (خاوند کے) گھر سے نکل سکتی ہے۔ اور عروہ نے کہا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی فاطمہ کی بات کا انکار کر دیا۔ (مطلقہ عورت اپنے خاوند کے گھر سے باہر نہ نکلے)