سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک سریہ میں بھیجا۔ ہم صبح کو حرقات سے لڑے جو جہنیہ میں سے ہے۔ پھر میں نے ایک شخص کو پایا، اس نے لا الٰہ الا اللہ کہا میں نے برچھی سے اس کو مار دیا۔ اس کے بعد میرے دل میں وہم ہوا (کہ لا الٰہ الا اللہ کہنے پر مارنا درست نہ تھا) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا اس نے لا الٰہ الا اللہ کہا تھا اور تو نے اس کو مار ڈالا؟ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اس نے ہتھیار سے ڈر کرکہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے اس کا دل چیر کر دیکھا تھا تاکہ تجھے معلوم ہوتا کہ اس کے دل نے یہ کلمہ کہا تھا یا نہیں؟ (مطلب یہ ہے کہ دل کا حال تجھے کہاں سے معلوم ہوا؟) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باربار یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ میں نے آرزو کی کہ کاش میں اسی دن مسلمان ہوا ہوتا (تو اسلام لانے کے بعد ایسے گناہ میں مبتلا نہ ہوتا کیونکہ اسلام لانے سے کفر کے اگلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں)۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم میں کسی مسلمان کو نہ ماروں گا جب تک اس کو ذوالبطین یعنی اسامہ نہ مارے۔ ایک شخص بولا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا ہے: ”اور تم ان سے اس حد تک لڑو کہ ان میں فساد عقیدہ (شرک، بت پرستی) نہ رہے اور دین اللہ ہی کا ہو جائے“؟ تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم تو (کافروں سے) اس لئے لڑے کہ فساد نہ ہو اور تو اور تیرے ساتھی اس لئے لڑتے ہیں کہ فساد ہو۔