سیدنا ابورفاعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ کہتے ہیں، میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ایک مرد غریب (مسافر) اپنا دین دریافت کرنے کو آیا ہے اور نہیں جانتا ہے کہ اس کا دین کیا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے اور اپنا خطبہ چھوڑ کر میرے پاس تک آ گئے اور ایک کرسی لائی گئی، میں سمجھتا ہوں کہ اس کے پائے لوہے کے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھ گئے (معلوم ہوا کہ کرسی پر بیٹھنا منع نہیں) اور مجھے سکھانے لگے جو اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھایا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آ کر خطبہ کو تمام کیا۔ (یہ کمال خلق تھا اور معلوم ہوا کہ ضروری بات خطبہ میں روا ہے)۔