ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (تقریباً) آدھی رات کو نکلے اور مسجد میں نماز پڑھی اور چند لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی۔ پھر صبح لوگ اس کا ذکر کرنے لگے اور دوسرے دن اس سے زیادہ لوگ جمع ہوئے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی نکلے، پھر لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی اور صبح کو لوگ اس کا ذکر کرنے لگے۔ پھر تیسری رات میں مسجد میں زیادہ لوگ جمع ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگوں نے نماز ادا کی۔ پھر جب چوتھی رات ہوئی اور لوگ اس قدر جمع ہوئے کہ مسجد تنگ پڑ گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ نکلے تو لوگ ”نماز، نماز“ پکارنے لگے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ نکلے یہاں تک کہ صبح کی نماز کو آئے پھر جب نماز پڑھ چکے تو لوگوں کی طرف منہ کیا اور شہادتین پڑھا اور حمد و صلوٰۃ کے بعد فرمایا کہ معلوم ہو کہ تمہارا آج کی رات کا حال مجھ پر کچھ پوشیدہ نہ تھا مگر میں نے خوف کیا کہ تم پر رات کی نماز (تراویح) فرض نہ ہو جائے اور تم اس کی ادائیگی سے عاجز ہو جاؤ۔ اور ایک روایت میں ہے کہ یہ رمضان کا واقعہ تھا۔