سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم خیال کرتے تھے کہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں) نماز باجماعت سے وہی منافق پیچھے رہتا تھا جس کا نفاق ظاہر ہو یا پھر بیمار آدمی۔ اور بیمار آدمی بھی دو آدمیوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر (آ سکتا) تو آتا اور نماز میں ملتا تھا۔ اور انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دین اور ہدایت کی باتیں سکھائیں اور انہی ہدایت کی باتوں میں سے ہے کہ ایسی مسجد میں نماز پڑھنا جس میں اذان ہوتی ہو۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: باجماعت نماز پڑھنا، گھر اور بازار میں نماز پڑھنے کی نسبت بیس سے زیادہ درجہ فضیلت رکھتا ہے کیونکہ جب تم میں سے کوئی شخص صرف نماز پڑھنے کے لئے اچھی طرح وضو کر کے مسجد میں جاتا ہے تو مسجد میں پہنچنے تک اس کے ہر قدم کے بدلہ میں ایک درجہ بلند کیا جاتا ہے اور ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے۔ مسجد میں داخل ہونے کے بعد وہ جتنی دیر نماز کے انتظار میں بیٹھا رہتا ہے اس کو نماز میں شمار کیا جاتا ہے اور فرشتے تمہارے لئے اس وقت تک دعا کرتے رہتے ہیں جب تک تم میں سے کوئی شخص نماز کی جگہ بیٹھا رہتا ہے، جب تک وہ شخص (وضو توڑ کر) فرشتوں کو ایذا نہ دے، فرشتے کہتے رہتے ہیں یا اللہ! اس پر رحم فرما، یا اللہ! اس کو بخش دے، یا اللہ! اس کی توبہ قبول فرما۔