سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس ایک رہط (دس سے کم مردوں کی جماعت کو رہط کہتے ہیں) میں تھے اور ہم میں بشیر بن کعب بھی تھے۔ سیدنا عمران رضی اللہ عنہ نے اس دن حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حیاء خیر ہے بالکل، یا حیاء بالکل خیر ہے۔ بشیر بن کعب نے کہا کہ ہم نے بعض کتابوں میں یا حکمت میں دیکھا ہے کہ حیاء کی ایک قسم تو سکینہ اور وقار ہے اللہ تعالیٰ کیلئے اور ایک حیاء ضعف نفس ہے۔ یہ سن کر سیدنا عمران رضی اللہ عنہ کو اتنا غصہ آیا کہ ان کی آنکھیں سرخ ہو گئیں اور انہوں نے کہا کہ میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتا ہوں اور تو اس کے خلاف بیان کرتا ہے۔ سیدنا ابوقتادہ نے کہا کہ سیدنا عمران رضی اللہ عنہ نے پھر دوبارہ اسی حدیث کو بیان کیا۔ بشیر نے پھر دوبارہ وہی بات کہی تو سیدنا عمران غصہ ہوئے (اور انہوں نے بشیر کو سزا دینے کا قصد کیا) تو ہم سب نے کہا کہ اے ابونجید! (یہ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کی کنیت ہے) بشیر ہم میں سے ہے (یعنی مسلمان ہے) اس میں کوئی عیب نہیں۔ (یعنی وہ منافق یا بےدین یا بدعتی نہیں ہے جیسے تم نے خیال کیا)۔