اسود بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جندب بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہو گئے تو دو تین رات تک نہیں اٹھے پھر ایک عورت (عوراء بنت حرب، ابوسفیان کی بہن ابولہب کی بیوی حمالۃ الحطب) آئی اور کہنے لگی کہ اے محمد! میں سمجھتی ہوں کہ تمہارے شیطان نے تمہیں چھوڑ دیا ہے (یہ اس شیطاننی نے ہنسی سے کہا) کیونکہ میں دیکھتی ہوں کہ دو تین رات سے تمہارے پاس نہیں آیا۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ سورت اتاری ”قسم ہے روز روشن کی اور رات کی جب کہ وہ سکون کے ساتھ چھا جائے، تمہارے رب نے نہ تمہیں چھوڑا ہے اور نہ وہ ناراض ہوا ہے“۔