سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان خطبہ پڑھنے کو کھڑے ہوئے تو فرمایا کہ اے لوگو! تم اللہ کی طرف ننگے پاؤں بن ختنہ کئے اکٹھے کئے جاؤ گے ”جیسے ہم نے اول بار پیدا کیا، ویسا ہی دوبارہ پیدا کریں گے۔ یہ ہمارا وعدہ ہے جس کو ہم کرنے والے ہیں“(104) خبردار رہو! تمام مخلوقات میں سب سے پہلے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو قیامت کے دن کپڑے پہنائے جائیں گے، اور آگاہ رہو کہ میری امت کے کچھ لوگ لائے جائیں گے پھر ان کو بائیں (کافروں کی) طرف ہٹا دیا جائے گا۔ میں کہوں گا کہ اے میرے مالک! یہ تو میرے ماننے والے ہیں۔ جواب میں کہا جائے گا کہ تم نہیں جانتے کہ انہوں نے تمہارے بعد کیا نئے کام کئے۔ پس میں وہی کہوں گا جو نیک بندے (عیسیٰ علیہ السلام) نے کہا کہ ”میں تو ان لوگوں پر اس وقت تک گواہ تھا جب تک ان میں موجود تھا۔ پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو ان پر نگہبان تھا (اور مجھے ان کا علم نہ رہا) اور تو ہر چیز پر گواہ ہے (یعنی تیرا علم سب جگہ ہے)۔ اگر تو ان کو عذاب کرے تو وہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو ان کو بخش دے تو تو غالب حکمت والا ہے“(المائدہ: 117-118) پھر مجھ سے کہا جائے گا کہ تمہارے جدا ہونے کے بعد یہ لوگ مرتد ہو گئے یعنی دین سے پھر گئے۔