سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب یہ آیت ”جو لوگ ایمان لائے، پھر انہوں نے اپنے ایمان کے ساتھ ظلم نہیں کیا (یعنی گناہ میں نہ پھنسے)، ان کو امن ہے اور وہی راہ پانے والے ہیں“ اتری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام پر بہت مشکل گزری۔ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! ہم میں سے کون سا ایسا ہے جو اپنے نفس پر ظلم (یعنی گناہ) نہیں کرتا؟ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس آیت کا یہ مطلب نہیں جیسا تم خیال کرتے ہو۔ بلکہ ظلم سے مراد وہ ہے جو لقمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے سے کہا تھا کہ ”اے میرے بیٹے! اللہ کے ساتھ شرک مت کر، بیشک شرک بڑا ظلم ہے“(لقمان: 13)۔