سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک دن میں صبح سویرے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں کی آواز سنی جو ایک آیت کے بارے میں جھگڑ رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غصہ معلوم ہوتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سے پہلے لوگ اللہ تعالیٰ کی کتاب میں جھگڑا کرنے کی وجہ سے تباہ ہوئے (جو نفسانیت اور فساد کی نیت سے ہو یا لوگوں کو بہکانے کے لئے۔ لیکن مطلب کی تحقیق کے لئے اور دین کے احکام نکالنے کے لئے درست ہے۔ نووی)۔