سیدنا عامر بن سعد کہتے ہیں کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنے اونٹوں میں تھے کہ ان کا بیٹا عمر آیا (یہ عمر بن سعد وہی ہے جو سیدنا حسین رضی اللہ عنہ سے لڑا اور جس نے دنیا کے لئے اپنی آخرت برباد کی) جب سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے اس کو دیکھا تو کہا کہ میں اس سوار کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں۔ پھر وہ اترا اور بولا کہ تم اپنے اونٹوں اور بکریوں میں اترے ہو اور لوگوں کو چھوڑ دیا وہ سلطنت کے لئے لڑ رہے ہیں؟ (یعنی خلافت اور حکومت کے لئے) سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے اس کے سینہ پر مارا اور کہا کہ چپ رہ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ اس بندے کو دوست رکھتا ہے جو پرہیزگار ہے، مالدار ہے اور (فتنے فساد کے وقت) ایک کونے میں چھپا بیٹھا ہے۔ (اور اپنا ایمان نہیں بگاڑتا۔ افسوس ہے کہ عمر بن سعد نے اپنے باپ کی نصیحت کو فراموش کیا)۔