سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہو گی، یہاں تک کہ روم کے نصاریٰ کا لشکر اعماق میں یا دابق میں اترے گا (یہ دونوں مقام شام میں ہیں حلب کے قریب)۔ پھر مدینہ سے ایک لشکر ان کی طرف نکلے گا، جو ان دنوں تمام زمین والوں میں بہتر ہو گا۔ جب دونوں لشکر صف باندھیں گے تو نصاریٰ کہیں گے کہ تم ان لوگوں (یعنی مسلمانوں) سے الگ ہو جاؤ جنہوں نے ہماری بیویاں اور لڑکے پکڑے اور لونڈی غلام بنائے ہیں ہم ان سے لڑیں گے۔ مسلمان کہیں گے کہ نہیں اللہ کی قسم! ہم کبھی اپنے بھائیوں سے نہ الگ ہوں گے۔ پھر لڑائی ہو گی تو مسلمانوں کا ایک تہائی لشکر بھاگ نکلے گا۔ ان کی توبہ اللہ تعالیٰ کبھی قبول نہ کرے گا اور تہائی لشکر مارا جائے گا، وہ اللہ کے پاس سب شہیدوں میں افضل ہوں گے اور تہائی لشکر کی فتح ہو گی، وہ عمر بھر کبھی فتنے اور بلا میں نہ پڑیں گے۔ پھر وہ قسطنطنیہ (استنبول) کو فتح کریں گے (جو نصاریٰ کے قبضہ میں آ گیا ہو گا۔ اب تک یہ شہر مسلمانوں کے قبضہ میں ہے) وہ اپنی تلواریں زیتون کے درختوں سے لٹکا کر مال غنیمت بانٹ رہے ہوں گے کہ شیطان یہ پکار لگائے گا کہ تمہارے پیچھے تمہارے گھروں میں دجال کا ظہور ہو چکا ہے۔ پس مسلمان وہاں سے نکلیں گے حالانکہ یہ خبر جھوٹ ہو گی۔ جب شام کے ملک میں پہنچیں گے تو تب دجال نکلے گا۔ پس جس وقت مسلمان لڑائی کے لئے مستعد ہو کر صفیں باندھتے ہوں گے کہ نماز کا وقت ہو گا اسی وقت سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہما الصلٰوۃ والسلام اتریں گے اور امام بن کر نماز پڑھائیں گے۔ پھر جب اللہ تعالیٰ کا دشمن دجال، سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھے گا تو اس طرح ڈر سے گھل جائے گا جیسے نمک پانی میں گھل جاتا ہے اور جو عیسیٰ علیہ السلام اس کو یونہی چھوڑ دیں تب بھی وہ خودبخود گھل کر ہلاک ہو جائے لیکن اللہ تعالیٰ اس کو سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں سے قتل کرائے گا اور لوگوں کو اس کا خون عیسیٰ علیہ السلام کی برچھی میں دکھلائے گا۔