سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ پوچھنے کی ممانعت کر دی گئی تھی تو ہمیں اچھا معلوم ہوتا کہ دیہات میں رہنے والوں میں سے کوئی عقلمند شخص آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھے اور ہم سنیں، تو دیہات میں رہنے والوں میں سے ایک شخص آیا اور کہنے گا کہ اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ کا ایلچی ہمارے پاس آیا اور کہنے لگا کہ آپ کہتے ہیں کہ آپ کو اللہ نے بھیجا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ایلچی نے سچ کہا۔ وہ شخص بولا تو آسمان کس نے پیدا کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے، اس نے کہا کہ زمین کس نے پیدا کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے، پھر اس نے کہا کہ پہاڑوں کو کس نے کھڑا کیا اور ان میں جو چیزیں ہیں وہ کس نے پیدا کیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے، تب اس شخص نے کہا کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے آسمان کو پیدا کیا اور زمین بنائی اور پہاڑوں کو کھڑا کیا، کیا سچ مچ اللہ تعالیٰ نے ہی آپ کو بھیجا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ پھر وہ شخص بولا کہ آپ کے ایلچی نے کہا کہ ہم پر ہر دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں، آپ نے فرمایا کہ اس نے سچ کہا وہ شخص بولا کہ قسم ہے اس کی جس نے آپ کو بھیجا ہے کیا اللہ نے آپ کو ان نمازوں کا حکم دیا ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں پھر وہ شخص بولا کہ آپ کے ایلچی نے کہا کہ ہم پر ہمارے مالوں کی زکوٰۃ ہے، آپ نے فرمایا کہ اس نے سچ کہا۔ وہ شخص بولا کہ قسم اس کی جس نے آپ کو بھیجا ہے، کیا اللہ نے آپ کو زکوٰۃ کا حکم کیا ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں۔ پھر وہ شخص بولا کہ آپ کے ایلچی نے کہا کہ ہم پر سال میں رمضان کے روزے فرض ہیں، آپ نے فرمایا کہ اس نے سچ کہا۔ وہ شخص بولا کہ قسم اس کی جس نے آپ کو بھیجا ہے کیا اللہ نے آپ کو ان روزوں کا حکم کیا ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں۔ پھر وہ شخص بولا کہ آپ کے ایلچی نے کہا کہ ہم میں سے جو کوئی راہ چلنے کی طاقت رکھے (یعنی خرچ راہ اور سواری ہو اور راستہ میں امن ہو اس وقت) اس پر بیت اللہ کا حج فرض ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس نے سچ کہا۔ یہ سن کر وہ شخص پیٹھ موڑ کر چلا اور کہنے لگا کہ قسم ہے اس کی جس نے آپ کو سچا پیغمبر کر کے بھیجا ہے، میں ان باتوں سے زیادہ کروں گا اور نہ ہی کم۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر یہ سچا ہے تو جنت میں جائے گا۔