سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مسلمان جب مدینہ میں آئے تو وقت کا اندازہ کر کے جمع ہو کر نماز پڑھ لیا کرتے تھے اور کوئی شخص ندا وغیرہ نہیں کرتا۔ ایک دن مسلمانوں نے مشورہ کیا کہ اطلاع نماز کے لئے عیسائیوں کی طرح ناقوس بجا لیا کریں یا یہودیوں کی طرح نرسنگا بجا لیا کریں تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مشورہ دیا کہ ایک آدمی کو مقرر کر دیا جائے جو لوگوں کو نماز کے لئے مطلع کر دیا کرے اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے بلال! اٹھو اور نماز کے لئے اعلان کر دو۔