سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندے کی دعا ہمیشہ قبول ہوتی ہے، جب تک وہ گناہ یا ناطہٰ توڑنے کی دعا نہ کرے اور جلدی نہ کرے۔ لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! جلدی کے کیا معنی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یوں کہے کہ میں نے دعا کی، اور دعا کی میں نہیں سمجھتا کہ وہ قبول ہو، پھر ناامید ہو جائے اور دعا چھوڑ دے۔ (یہ مالک کو ناگوار گزرتا ہے پھر وہ قبول نہیں کرتا۔ بندے کو چاہئے کہ اپنے مالک سے ہمیشہ فضل و کرم کی امید رکھے اور اگر دنیا میں دعا قبول نہ ہو گی تو آخرت میں اس کا صلہ ملے گا)۔