سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مشرکین قریش تقدیر کے بارے میں جھگڑتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو یہ آیت اتری کہ ”جس دن اوندھے منہ جہنم میں گھسیٹے جائیں گے (اور کہا جائے گا کہ) اب جہنم (کی آگ) کا لگنا چکھو۔ ہم نے ہر چیز کو تقدیر کے ساتھ پیدا کیا ہے“(القمر: 48-49)۔ (اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اس آیت میں قدر سے یہی تقدیر مراد ہے اور بعض نے اس کے یہ معنی کئے ہیں کہ ہم نے ہر چیز کو اس کے اندازے پر پیدا کیا یعنی جتنا مناسب تھا)۔