سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں پیچھے رہ گئے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پیچھے رہ گیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم حاجت سے فارغ ہوئے تو دریافت فرمایا کہ کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ چنانچہ میں پانی کا ایک لوٹا لے آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ دھوئے اور منہ دھویا۔ پھر بازو آستینوں سے نکالنا چاہے تو آستین تنگ ہو گئی (یعنی نہ نکال سکے) چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیچے سے ہاتھ کو نکالا اور جبہ کو اپنے مونڈھوں پر ڈال دیا اور دونوں ہاتھ دھوئے اور پیشانی، عمامہ اور موزوں پر مسح کیا۔ پھر سوار ہوئے تو میں بھی سوار ہوا۔ جب اپنے لوگوں میں پہنچے، تو وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ان کو نماز پڑھا رہے تھے اور وہ ایک رکعت پڑھ چکے تھے۔ ان کو جب معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں، تو وہ پیچھے ہٹنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ فرمایا کہ اپنی جگہ پر رہو۔ پھر انہوں نے نماز پڑھائی۔ جب سلام پھیرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور میں بھی کھڑا ہوا اور ایک رکعت جو ہم سے پہلے ہو چکی تھی پڑھ لی۔