سیدنا محمود بن ربیع رضی اللہ عنہ سیدنا عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں مدینہ میں آیا تو عتبان سے ملا اور میں نے کہا کہ ایک حدیث ہے جو مجھے تم سے پہنچی ہے (پس تم اسے بیان کرو) عتبان نے کہا کہ میری نگاہ میں فتور ہو گیا (دوسری روایت میں ہے کہ وہ نابینا ہو گئے اور شاید ضعف بصارت مراد ہو) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہلا بھیجا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے مکان پر تشریف لا کر کسی جگہ نماز پڑھیں تاکہ میں اس جگہ کو مصلیٰ بنا لوں (یعنی ہمیشہ وہیں نماز پڑھا کروں اور یہ درخواست اس لئے کی کہ آنکھ میں فتور ہو جانے کی وجہ سے مسجدنبوی میں آنا دشوار تھا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور جن کو اللہ نے چاہا اپنے اصحاب میں سے ساتھ لائے۔ آپ اندر آئے اور نماز پڑھنے لگے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب آپس میں باتیں کر رہے تھے۔ (منافقوں کا ذکر چھڑ گیا تو ان کا حال بیان کرنے لگے اور ان کی بری باتیں اور بری عادتیں ذکر کرنے لگے) پھر انہوں نے بڑا منافق مالک بن دخشم کو کہا (یا مالک بن دخیشم یا مالک بن دخشن یا دخیشن) اور چاہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کیلئے بددعا کریں اور وہ مر جائے اور اس پر کوئی آفت آئے (تو معلوم ہوا کہ بدکاروں کے تباہ ہونے کی آرزو کرنا برا نہیں) اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے اور فرمایا کہ کیا وہ (یعنی مالک بن دخشم) اس بات کی گواہی نہیں دیتا کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔ صحابہ نے عرض کیا وہ تو اس بات کو زبان سے کہتا ہے لیکن دل میں اس کا یقین نہیں رکھتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو سچے دل سے لا الٰہ الا اللہ کی گواہی دے اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھر وہ جہنم میں نہ جائے گا یا اس کو انگارے نہ کھائیں گے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ حدیث مجھے بہت اچھی معلوم ہوئی تو میں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ اس کو لکھ لے، پس اس نے لکھ لیا۔