سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عرب کی ایک عورت کا ذکر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابواسید کو اسے پیغام دینے کا حکم دیا، انہوں نے پیغام دیا، وہ آئی اور بنی ساعدہ کے قلعوں میں اتری، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور اس کے پاس تشریف لے گئے، جب وہاں پہنچے تو دیکھا کہ ایک عورت سر جھکائے ہوئے ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بات کی تو وہ بولی کہ میں اللہ تعالیٰ سے تمہاری پناہ مانگتی ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے مجھ سے اپنے آپ کو بچا لیا (یعنی اب میں تجھ سے کچھ نہیں کہوں گا)۔ لوگوں نے اس سے کہا کہ تو جانتی ہے کہ یہ کون شخص ہیں؟ اس نے کہا کہ نہیں میں نہیں جانتی۔ لوگوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں، ان پر اللہ تعالیٰ کی رحمت اور سلام ہو، وہ تجھ سے نکاح کی بات چیت کرنے کو تشریف لائے تھے۔ وہ بولی کہ میں بدقسمت تھی (جب تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پناہ مانگی۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ منگنی کرنے والے کو عورت کی طرف دیکھنا درست ہے) سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن آ کر سقیفہ بنی ساعدہ میں اپنے ساتھیوں کے سمیت تشریف فرما ہوئے پھر سہل سے کہا کہ ہمیں پلاؤ۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے یہ پیالا نکالا اور سب کو پلایا۔ ابوحازم نے کہا کہ سیدنا سہل نے وہ پیالا نکالا اور ہم نے بھی (برکت کے لئے) اس میں پیا پھر عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے (اپنے زمانہ خلافت میں) وہ پیالہ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ سے مانگا تو انہوں نے ہبہ کر دیا۔