سیدنا سلیمان بن یسار کہتے ہیں کہ لوگ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے جدا ہوئے تو ناتل، جو کہ اہل شام میں سے تھا (ناتل بن قیس خرامی یہ فلسطین کا رہنے والا تھا اور تابعی ہے اس کا باپ صحابی تھا) نے کہا کہ اے شیخ! مجھ سے ایسی حدیث بیان کرو جو تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اچھا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ قیامت میں پہلے جس کا فیصلہ ہو گا وہ ایک شخص ہو گا جو شہید ہو گیا تھا۔ جب اس کو اللہ تعالیٰ کے پاس لایا جائے گا تو اللہ تعالیٰ اپنی نعمت اس کو بتلائے گا اور وہ پہچانے گا۔ اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ تو نے اس کے لئے کیا عمل کیا ہے؟ وہ بولے گا کہ میں تیری راہ میں لڑتا رہا یہاں تک کہ شہید ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تو نے جھوٹ کہا۔ تو اس لئے لڑا تھا کہ لوگ تجھے بہادر کہیں۔ اور تجھے بہادر کہا گیا۔ پھر حکم ہو گا اور اس کو اوندھے منہ گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ اور ایک شخص ہو گا جس نے دین کا علم سیکھا اور سکھلایا اور قرآن پڑھا اس کو اللہ تعالیٰ کے پاس لایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اس کو اپنی نعمتیں دکھلائے گا، وہ شخص پہچان لے گا تب کہا جائے گا کہ تو نے اس کے لئے کیا عمل کیا ہے؟ وہ کہے گا کہ میں نے علم پڑھا اور پڑھایا اور قرآن پڑھا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تو جھوٹ بولتا ہے تو نے اس لئے علم پڑھا تھا کہ لوگ تجھے عالم کہیں اور قرآن تو نے اس لئے پڑھا تھا کہ لوگ تجھے قاری کہیں، دنیا میں تجھ کو عالم اور قاری کہا گیا۔ پھر حکم ہو گا اور اس کو منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ اور ایک شخص ہو گا جس کو اللہ تعالیٰ نے ہر طرح کا مال دیا تھا، وہ اللہ تعالیٰ کے پاس لایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اس کو اپنی نعمتیں دکھلائے گا اور وہ پہچان لے گا، تو اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ تو نے اس کے لئے کیا عمل کئے؟ وہ کہے گا کہ میں نے تیرے لئے مال خرچ کرنے کی کوئی راہ ایسی نہیں چھوڑی جس میں تو خرچ کرنا پسند کرتا تھا مگر میں نے اس میں خرچ کیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تو جھوٹا ہے، تو نے اس لئے خرچ کیا کہ لوگ تجھے سخی کہیں، تو لوگوں نے تجھے دنیا میں سخی کہہ دیا پھر حکم ہو گا اور اسے منہ کے بل کھینچ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔